Skip to main content

بلوچستان میں زمینی بندوبست اور ڈیجیٹل ریکارڈ: حکومت کی فوری توجہ درکار

  تحریر: صاحبزادہ عتیق اللہ خان  بلوچستان، جو پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، کئی دہائیوں سے بنیادی انتظامی مسائل کا شکار ہے۔ ان میں سب سے سنگین مسئلہ زمینی بندوبست (Land Settlement) اور اس کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن ہے، جس کی عدم موجودگی نہ صرف عوامی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے بلکہ صوبے کی ترقی میں بھی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔برطانوی دورِ حکومت میں ہر 25 سال بعد زمینوں کی پیمائش، ملکیت کا تعین، اور مردم شماری کے تحت انتخابی حلقہ بندیوں کا نظام موجود تھا، مگر آزادی کے بعد اس عمل میں شدید کوتاہی برتی گئی۔ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں گزشتہ 75 سالوں سے زمینوں کا کوئی بندوبست نہیں ہوا، جبکہ جو علاقے بندوبست کے عمل سے گزرے، ان کی تجدید بھی نہیں کی گئی۔یہ صورتحال حکومتی پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور بورڈ آف ریونیو کے وزیر میر عامر گردگیلو کو فوری طور پر اس مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ بلوچستان کے زمینوں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل کیا جائے اور بندوبست کا کام مکمل ہو۔ زمینی بندوبست میں تاخیر کے اثرات 1. عوامی مسائل * زمی...

History ofSultan Alauddin Khilji in urdu | تاریخ سلطان علاءالدین خلجی

(SultanAlauddin Khalji):

ʿAlāʾ ud-Dīn Khaljī (r. 1296–1316) was the second and most powerful ruler[2][3] of the Khalji dynasty that ruled the Delhi Sultanate in the Indian subcontinent. Alauddin wished to become the second Alexander (Sikander Sani), and this title of his was mentioned on coins and public prayers.Born as Ali Gurshasp, Alauddin was a nephew and a son-in-law of his predecessor Jalaluddin. When Jalaluddin became the Sultan of Delhi after deposing the Mamluks, Alauddin was given the position of Amir-i-Tuzuk (equivalent to master of ceremonies). Alauddin obtained the governorship of Kara in 1291 after suppressing a revolt against Jalaluddin, and the governorship of Awadh in 1296 after a profitable raid on Bhilsa. In 1296, Alauddin raided Devagiri, and acquired loot to stage a successful revolt against Jalaluddin. After killing Jalaluddin, he consolidated his power in Delhi, and subjugated Jalaluddin's sons in Multan.For More Details click the link & Watch the video.

Comments

Popular posts from this blog

ملک میں پائیدار استحکام، معاشی خوشحالی کیلئے ”عزمِ استحکام“ بہت ضروری ہے، کور کمانڈر کانفرنس

  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 265 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں فورم نے امن و استحکام کیلئے شہداء، افواجِ پاکستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فورم نے  پاکستانی شہریوں کی لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ''عزمِ استحکام'' کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، فورم نے انسدادِ دہشتگردی کیلئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے ضمن میں”عزمِ استحکام“ کو اہم قدم قرار دیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ  ملک میں پائیدار استحکام اور معاشی خوشحالی کے لیے”عزمِ استحکام“ بہت ضروری ہے، دہشتگردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کیلئے عزم استحکام وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چند حلقوں کی جانب سے”عزمِ استحکام“ کے حوالے سے بلاجواز تنقید کی جا رہی ہے، مخصوص مفادات کے حصول کیلئے قیاس آرائیوں پر فورم نے اظہارِ تشویش کیا۔ فورم نے علاقائی سلامتی بالخصوص افغانستان کی...

ارضِ فلسطین لہو لہو

  تحریر: عمارہ کنول  دنیا کی مجموعی آبادی 9 ارب کے قریب ہے۔ جن میں مسلم امہ کی تعداد دنیا بھر میں 3 ارب سے تجاوز کرچکی ہے۔ دنیا بھر میں 57 اسلامی ممالک ہیں اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود غزہ کے فلسطینی مسلمان چند لاکھ اسرائیلیوں کے ہاتھوں مظالم برداشت کررہے ہیں! کیا یہ امت مسلمہ کی ذات پر سوالیہ نشان نہیں؟ کہاں سوئے ہیں یہ مسلم ممالک جو آواز تک بلند نہیں کرسکتے؟ کیا یہ بے ضمیر ہیں یا اپنے احساسات کہیں گروی رکھ چکےہیں؟      فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کی تاریخ ایک صدی پرانی ہے یہ برطانوی سامراج کا دنیا کو دیا گیا وہ کاری زخم ہے جو رس رس کر آج ناسور بن گیا ہے۔ پچھلے 76 سالوں سے ہم خاموش تماشائی بنے ہیں اور وقت کا انتظار کررہے ہیں, اور اگر آج پانی سر سے گزر گیا تو افسوس کے علاوہ ہمارے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہو گا۔          اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی گھن گرج, غزہ اور مغربی کنارے بسنے والوں پر بارود کی بارش ہو, گولیاں کے تڑتڑائٹ ہو, بمباری سے ملبے کا ڈھیر بنتی عمارتیں ہوں یا سسک سسک کر مرجانے والے مظلوم فلسطینی یہ سلسلہ 1948 میں ارضِ فلسطی...

حافظ حمداللّٰہ کا خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل

  جے یوآئی کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللّٰہ نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کا قد کاٹھ اتنا نہیں کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے بیان کو سیاسی قرار دیں۔ حافظ حمداللّٰہ نے خواجہ آصف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف بتائیں ماضی میں مختلف ناموں سے قبائل میں آپریشن ہوئے تو دہشت گردی ختم ہوئی؟ انھوں استفسار کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کےلیے افغانستان سے بات چیت کے بجائے طاقت کے استعمال کو کیوں ترجیح دی جاتی ہے؟ حافظ حمداللّٰہ نے کہا کہ جے یو آئی خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ووٹ بینک رکھنے والی جماعت ہے۔ دو صوبوں میں آپریشن کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ یہ آپریشن سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں اور پنجابی طالبان کے خلاف کیوں نہیں ہوتے؟ حافظ حمداللّٰہ نے کہا کہ ہمیں یاد ہے شہباز شریف جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو انہوں نے پنجابی طالبان کو اپنا بھائی قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کو اتنے بڑے فیصلے کا اختیار نہیں ہے کہ دہشت گردی کے نام پر قبائل کو بے گھر کیا جائے۔