Skip to main content

سلطان المظفر سیف الدین قطز

مملوک سلطان، جنگِ عین جالوت میں منگولوں کو شکست دینے والا عظیم سلطان المظفر سیف الدین قطز کی داستان

HISTORY OF SHAHABUDDIN MUHAMMAD GHORI | (تاریخ سلطان شہاب الدین محمد غوری)

(SHAHABUDDIN MUHAMMAD GHORI ):


Mu'izz ad-Din Muhammad Ghori (Persian: معز الدین محمد غوری‎), born Shihab ad-Din (1149 – March 15, 1206), also known as Muhammad of Ghor, was Sultan of the Ghurid Empire along with his brother Ghiyath ad-Din Muhammad from 1173 to 1202 and as the sole ruler from 1202 to 1206.Mu'izz ad-Din was one of the greatest rulers of the Ghurid dynasty and is credited with laying the foundation of Muslim rule in the Indian subcontinent, which lasted for several centuries. He reigned over a territory spanning over parts of modern-day Afghanistan, Bangladesh, Iran, north India, Pakistan, Tajikistan and Turkmenistan. For More Details click the link & Watch the video.

Comments

Popular posts from this blog

ملک میں پائیدار استحکام، معاشی خوشحالی کیلئے ”عزمِ استحکام“ بہت ضروری ہے، کور کمانڈر کانفرنس

  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 265 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں فورم نے امن و استحکام کیلئے شہداء، افواجِ پاکستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فورم نے  پاکستانی شہریوں کی لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ''عزمِ استحکام'' کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، فورم نے انسدادِ دہشتگردی کیلئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے ضمن میں”عزمِ استحکام“ کو اہم قدم قرار دیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ  ملک میں پائیدار استحکام اور معاشی خوشحالی کے لیے”عزمِ استحکام“ بہت ضروری ہے، دہشتگردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کیلئے عزم استحکام وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چند حلقوں کی جانب سے”عزمِ استحکام“ کے حوالے سے بلاجواز تنقید کی جا رہی ہے، مخصوص مفادات کے حصول کیلئے قیاس آرائیوں پر فورم نے اظہارِ تشویش کیا۔ فورم نے علاقائی سلامتی بالخصوص افغانستان کی...

ارضِ فلسطین لہو لہو

  تحریر: عمارہ کنول  دنیا کی مجموعی آبادی 9 ارب کے قریب ہے۔ جن میں مسلم امہ کی تعداد دنیا بھر میں 3 ارب سے تجاوز کرچکی ہے۔ دنیا بھر میں 57 اسلامی ممالک ہیں اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود غزہ کے فلسطینی مسلمان چند لاکھ اسرائیلیوں کے ہاتھوں مظالم برداشت کررہے ہیں! کیا یہ امت مسلمہ کی ذات پر سوالیہ نشان نہیں؟ کہاں سوئے ہیں یہ مسلم ممالک جو آواز تک بلند نہیں کرسکتے؟ کیا یہ بے ضمیر ہیں یا اپنے احساسات کہیں گروی رکھ چکےہیں؟      فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کی تاریخ ایک صدی پرانی ہے یہ برطانوی سامراج کا دنیا کو دیا گیا وہ کاری زخم ہے جو رس رس کر آج ناسور بن گیا ہے۔ پچھلے 76 سالوں سے ہم خاموش تماشائی بنے ہیں اور وقت کا انتظار کررہے ہیں, اور اگر آج پانی سر سے گزر گیا تو افسوس کے علاوہ ہمارے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہو گا۔          اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی گھن گرج, غزہ اور مغربی کنارے بسنے والوں پر بارود کی بارش ہو, گولیاں کے تڑتڑائٹ ہو, بمباری سے ملبے کا ڈھیر بنتی عمارتیں ہوں یا سسک سسک کر مرجانے والے مظلوم فلسطینی یہ سلسلہ 1948 میں ارضِ فلسطی...

حافظ حمداللّٰہ کا خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل

  جے یوآئی کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللّٰہ نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کا قد کاٹھ اتنا نہیں کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے بیان کو سیاسی قرار دیں۔ حافظ حمداللّٰہ نے خواجہ آصف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف بتائیں ماضی میں مختلف ناموں سے قبائل میں آپریشن ہوئے تو دہشت گردی ختم ہوئی؟ انھوں استفسار کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کےلیے افغانستان سے بات چیت کے بجائے طاقت کے استعمال کو کیوں ترجیح دی جاتی ہے؟ حافظ حمداللّٰہ نے کہا کہ جے یو آئی خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ووٹ بینک رکھنے والی جماعت ہے۔ دو صوبوں میں آپریشن کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ یہ آپریشن سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں اور پنجابی طالبان کے خلاف کیوں نہیں ہوتے؟ حافظ حمداللّٰہ نے کہا کہ ہمیں یاد ہے شہباز شریف جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو انہوں نے پنجابی طالبان کو اپنا بھائی قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کو اتنے بڑے فیصلے کا اختیار نہیں ہے کہ دہشت گردی کے نام پر قبائل کو بے گھر کیا جائے۔