Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

سیارہ زحل میں مزید 20چاند در یافت


سیارہ زحل میں مزید 20چاند در یافت

سائنس دان نظام شمسی میں چھپے پوشیدہ رازوں کو جاننے کے لیےتحقیقات کرتے رہتے ہیں ۔ حال ہی میں سائنسدانوں نے ہمارے نظام شمسی کے دوسرے بڑے سیارے زحل (سیٹرن ) کے مزید 20 چاند دریافت کیے ہیں ،اب اس کے چاندوں کی تعداد 82 ہوگئی ہے ۔
اس دریافت کے بعد زحل نے مشتری کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔یہ دریافت کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ڈاکٹر اسکاٹ شیپرڈ کی قیادت میں ماہرینِ فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے کی ہے ۔اس نئے دریافت ہونے والے تمام چاندوں میں سے ہر ایک تقریباً 5 کلومیٹر چوڑا ہے۔

ان 20 میں سے 17 چاند رجعی حرکت (ریٹروگریڈ موشن) رکھتے ہیں یعنی جس سمت میں زحل گردش کررہا ہے، یہ چاند اس کے اُلٹ سمت میں سیارے(زحل ) کے گرد چکر لگا رہے ہیں۔صرف تین چاند معمولی کی گردش یعنی ’’پروگریڈ موشن‘‘ میں مصروف ہیں، جن میں سے دو چاند کافاصلہ زحل سے نسبتاً کم ہے اور وہ اس دیوقامت سیارے کے گرد ایک سے دو زمینی سال میں ایک چکر پورا کرلیتے ہیں۔
باقی 18 چاند، جن کا زحل سے فاصلہ بھی خاصا زیادہ ہے، اس سیارے کے گرد تین سال سے بھی زیادہ مدت میں ایک چکر مکمل کرتے ہیں۔ماہرین کے مطابق آج سے کروڑوں یا اربوں سال پہلے زحل کے گرد ایک بڑا چاند ہوا کرتا تھا جو کسی بڑے تصادم کے نتیجے میں تباہ ہوگیا تھا اور اس کی باقیات چھوٹے چاندوں کی شکل میں رہ گئیں۔
نئے دریافت ہونے والے بیشتر چاند اس خیال کی مطابقت میں ہی دکھائے دیتے ہیں لیکن کچھ چاند اس تصور کی خلاف ورزی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔سائنس دانوں کو لگتا ہے کہ شاید یہ اسی تباہ شدہ چاند کے ٹکڑے ہوں جو ابتداء میں اپنی زیادہ ۔رفتار کے سبب زحل سے زیادہ .دور ہوگئے ہوں۔ تاہم ابھی اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...