Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

بسنت  ایک جان لیواء تہوار

 تحریر: شہک جان رند

 بسنت جسے عام الفاظ میں ہم پتنگ بازی کا تہوار بھی کہتے ہیں۔اس تہوار کو ہندی زباں میں "بسنت پنچمی" یا "وسنت پنچمی" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔پنجابی کلینڈر کے مطابق اس تہوار کو جنوری کے آخر یا فروری کے اوائل میں منایا جاتا ہے۔اگر ہم تاریخی حوالے سے بات کریں بہت سے مورخیں کے مطابق یہ تہوار انڈیا کے صوبہ پنجاب سے شروع ہوا جس نے آہستہ آہستہ کر کے نہ صرف انڈیا بلکہ پورے پاکستان میں بھی اپنی جڑیں مضبوط کر لیں۔اگر ہم پاکستان کے مختلف شہروں اور خاص طور پر لاہور کی بات کریں یہاں سارا سال مختلف تہوار منائے جاتے ہیں اور تمام اپنی ایک خاص اہمیت رکھتے ہیں۔بڑےپیمانے پر منائے جانے والے تہوار بسنت اور میلا چراغاں کے ہوتے ہیں۔کہنےکو تو بسنت کا تہوار باقی تمام تہواروں کی طرح خوبصورتی رکھتا ہے۔ دوست احباب،رشتےدار گھروں میں چھتوں پر جمع ہوتے ہیں طرح طرح کے کھانوں سے ایک دوسرے کی تواضع کی جاتی ہے۔میوزک اور ڈھول کے دھمال پر لوگ ناچتے ہیں۔یہاں تک کے چھتوں کو پیلے رنگ سے رنگا جاتا ہے کئی مہینوں پہلے ہی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں پتنگیں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہیں دوستوں میں طویل بات چیت ہوتی ہے گئی رات تک۔پہلے کئی ایک بار منی بسنت منائی جاتی ہیں۔حتی کہ نوجوان نسل میں جوش و ولولہ قابل دید ہوتا ہے لاکھوں روپے اس تہوار پر لوٹائےجاتے ہیں۔ لیکن یہ تہوار صرف یہیں تک خوبصورتی رکھتا ہے۔ ہوا کے سنگ لہراتی پتنگیں لگتی تو بہت خوبصورت ہیں۔لیکں یہ تہوار سب سے زیادہ جان لیواء تصور کیا جاتا ہے۔

ہر سال لاکھوں کی تعداد میں لوگ اس تہوار کی وجہ سے لقمہ اجل بنتے ہیں۔ اس تہوار کو سب سے خطرناک تصور کئے جانے کی ایک بڑی وجہ اس میں استعمال کیا جانے والا کیمیکل  یا ڈور جسے مانجا بھی کہا جاتا ہے۔اس میں استعمال کی جانے والی ڈور یا مانجا خطرناک قسم کے کیمیکل اور شیشے سے کوٹ کر بنائی جاتی ہیں۔جسکا مقصد تو اس وقت اپنے مقابل کی پتنگ کو تیزی سے کاٹنا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی جانیں چلی جاتی ہیں۔خاص طور پر موٹر سائیکل سوار اور راہ گیر اس کا بری طرح نشانہ بنتے ہیں۔ان کے گلوں میں ڈور پھر جاتی ہے اور جان لیوا ایکسیڈنٹ ہوتےہیں۔پتنگ پکڑتے ہوئے نظریں آسمان کی طرف ہو نے کے باعث چھتوں سے گر کر کثیر  تعداد میں اموات ہوتی ہیں اس جان لیواء تہوار پر ۲۰۰۵ سے مختلف بار بین بھی لگایا گیا،  اس کے منانے اس کا سامان بنانے اور اڑانے پر پابندی بھی لگائی گئی پر دوبارہ اس کے منانے اور بنانے والوں کےاحتجاج پر بین ہٹا دیا جاتا رہا ہے۔گاہے بگاہے پابندی لگائی جاتی ہے پر صرف نام کی چند روز کےلئے پھر دوبارہ سے یہ جان لیواء عمل شروع ہو جاتا ہے۔اگر قانون پابندی لگانا 
چاہے تو ممکن ہے اس کی روک تھام پر قانونی حوالے سے بھی کوئی مثبت عمل سامنے نہیں آتا اس حوالے سے۔

میری گزارش ہے اعلی حکام سے کہ نا صرف صوبہ بلوچستان بلکہ پورے ملک میں اس تہوار پر پابندی لگائی جائے اور اگر پابندی نہی لگا سکتے تو اس میں ایسا کیمیکل یا ڈور استعمال کی جائے جو جان لیواء نہ ہو۔ایک یا دو بڑے بڑے گراوئنڈ مقرر کیے جائیں تاکہ لوگ وہاں جا کر اپنا شوق پورا کر سکیں۔ پر پابندی صرف نام کی نہیں لگائیں بلکہ  اس پر عمل درامد بھی کریں ۔

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...