Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

ذرا جرآت کے ساتھ (تنگ آمد بہ جنگ آمد )

تحریر : میر اسلم رند 


آج کا موضوع میرے اپنے آفس میٹروپولیٹن کے بارے میں ہیں 
2014 کے بلدیاتی الیکشن کے بعد تمام کونسلرز اور میئر کوئٹہ کا یہ خواب تھا کہ ھم سب مل کر اس شہر کے مسائل حل کرنے میں  اپنا کردار ادا کریں اس کے لئے سابقہ میئر ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ صاحب نے تمام کونسلر صاحبام سے مشاورت کر کے دو سیمنار منعقد کروائیں جس میں بلوچستان ھائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحب ۔جج صاحبان ،وکلاء ۔سابقہ بیروکریسی ۔انجمن تاجران اور کوئٹہ سے منتخب عوامی نمائیدوں نے شرکت کی تمام قابل قدر ممبران نے اپنے خیالات اور مشوروں سے اس سیمنیار کے ڈریعے ایک بامقصد ایجنڈہ بنایا ان کے مشاورت کی تمام تقاریر اور مشوروں کا ایک بک بنایا گیا جس کے منٹس کے مطابق کوئٹہ شہر کو خوبصورت بنانے اور ٹریفک کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے 15 ارب روپے کا پی سی ون بنایا گیا اس پی سی ون کو ہمارے سابقہ میئر صاحب نے اس وقت کے تین اہم پارٹیوں پاکستان مسلم ن پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی و نیشنل پارٹی کے قائدین کے سامنے پیش کیا گیا تمام پارٹیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ کوئٹہ ماسٹر پلان کے لئے صوبائی حکومت کے پاس  اتنے پیسے موجود نہیں لہزا وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف سے کوئٹہ پیکج کے لئے خصوصی گرانٹ لیا جائے گا جب سابقہ وزیر اعظم کوئٹہ تشریف لائے تو انہوں نے کوئٹہ کے ماشٹر پلان کے پی سی ون کو دیکھتے ہوئے 5 ارب روپے کا اعلان کیا جسے بعد میں اس وقت کے وزیر اعلی جناب نواب ثناء اللہ زہری 15 ارب کر دیا کچھ دنوں کے بعد صوبائی حکومت اور میٹروپولیٹن کے درمیان پروجیکٹ ڈاریکٹر متعین کرنے پر اختلاف  پیدا ہو گئے لہزا وزیر اعلی صاحب نے اپنے ایگزیٹیوں اختیارات کا استمال کرتے ہوئے پروجیکٹ ڈاریکٹر منتخب کر لیا اور تمام ٹینڈر پروجیکٹ کے ذریعے کئے گئے بلدیاتی نمائیدوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ؟  اور  اس کے بدلے میں نواب صاحب نے میٹروپولیٹن کو 50 کروڑ گاڑیاں خریدنے کی مد میں اور 50 کروڑ روپے ترقیاتی مد ریلیز کر دیئے اس سے پہلے جناب ڈاکٹر مالک صاحب نے بھی گاڑیوں اور ترقیاتی فنڈ کے مد میں میٹروپولیٹن کو ایک ارب روپے ریلیز کئے تھے اتنے پیسے  میٹروپولیٹن کی تاریخ میں کبھی بلدیاتی نمائیدوں کو نہیں ملے تھے ڈاکٹر مالک صاحب اور نواب ثناء اللہ زہری صاحب کے دیئے گئے پیسوں سے گاڑیاں تو خرید لی گئی  لیکن 2017 و 2018 کے پیسے آج خرچ نہیں ہو سکے 3 بار فنڈ کو ٹھینڈر کیا گیا لیکن حکام بالا کے احکامات کے تحت ٹھینڈر کینسل کئے گئے چھوتی بار پھر کوئٹہ کے مختلف علاقوں کے لئے 40 کروڑ کا ٹھینڈر کیا گیا 6 مہینے ہونے کے باوجود آج تک کام شروع نہیں ہو سکا اس کے بعد 10 کروڑ روپے 2018 و 2019  مد میں ٹھینڈر کئے گئے لیکن وہ 
 بھی 6 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود کام شروع نہ ہو سکا  ابھی پچھلے ماہ کوئٹہ کے مختلف ایم پی ایز کی اسکیمات  کے تحت  20 کروڑ روپے کے اسٹریٹ لائٹس کا ٹھینڈر میٹروپولیٹن نے کئے وہ بھی ابھی تک تاخیر کا شکار ہے کوئٹہ شہر میں برفباری اور بارش کی وجہ سے تمام شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رھا ہے میٹروپولیٹن کے پاس اسکے علاوہ ترقیاتی فنڈ موجود نہیں لہزا ھم کوئٹہ کے تمام سابقہ کونسلروں کی طرف سے سیکٹری بلدیات جناب صالع ناصر صاحب ۔ایڈمنسٹیٹر میٹروپولیٹن طارق جاوید مینگل صاحب و چیف میٹروپولیٹن کارپوریشن سے گزارش ہے یہ تمام ترقیاتی کام جو 70 کروڑ روپے بنتے ہیں  ان کاموں کو جلد سے جلد شروع کروائے جائیں تاکہ کوئٹہ کے ہر وارڈ میں عوام کے مشکلات میں کمی آ جائیں  کیونکہ 70 کروڑ  روپے بہت بڑی رقم ہے اگر یہ کام جلد سے جلد شروع نہیں کئے گئے تو اگلے مہینے دوبارہ محکموں کا ایلوکیشن ڈیمانڈ شروع ہو جائے گا اس ڈیلے کی وجہ سے تمام کام اگلے سال کے بجٹ کے لئے رہ جائیں گے جو تمام شہر کا نقصان ہے لہزا آپ تمام صاحبان سے ایک بار پھر گزارش ہے جن جن ٹھیکداروں کو کام ملے ہیں ان تمام ٹھیکداروں کو کام شروع کرنے کا پابند کیا جائے ورنہ ھم تمام کوئٹہ کے سابقہ کونسلرز احتجاج کرنے پر حق بجانب ہونگے

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...