ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !
تحریر : میر اسلم رند
آج کا موضوع میرے اپنے آفس میٹروپولیٹن کے بارے میں ہیں
2014 کے بلدیاتی الیکشن کے بعد تمام کونسلرز اور میئر کوئٹہ کا یہ خواب تھا کہ ھم سب مل کر اس شہر کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اس کے لئے سابقہ میئر ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ صاحب نے تمام کونسلر صاحبام سے مشاورت کر کے دو سیمنار منعقد کروائیں جس میں بلوچستان ھائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحب ۔جج صاحبان ،وکلاء ۔سابقہ بیروکریسی ۔انجمن تاجران اور کوئٹہ سے منتخب عوامی نمائیدوں نے شرکت کی تمام قابل قدر ممبران نے اپنے خیالات اور مشوروں سے اس سیمنیار کے ڈریعے ایک بامقصد ایجنڈہ بنایا ان کے مشاورت کی تمام تقاریر اور مشوروں کا ایک بک بنایا گیا جس کے منٹس کے مطابق کوئٹہ شہر کو خوبصورت بنانے اور ٹریفک کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے 15 ارب روپے کا پی سی ون بنایا گیا اس پی سی ون کو ہمارے سابقہ میئر صاحب نے اس وقت کے تین اہم پارٹیوں پاکستان مسلم ن پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی و نیشنل پارٹی کے قائدین کے سامنے پیش کیا گیا تمام پارٹیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ کوئٹہ ماسٹر پلان کے لئے صوبائی حکومت کے پاس اتنے پیسے موجود نہیں لہزا وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف سے کوئٹہ پیکج کے لئے خصوصی گرانٹ لیا جائے گا جب سابقہ وزیر اعظم کوئٹہ تشریف لائے تو انہوں نے کوئٹہ کے ماشٹر پلان کے پی سی ون کو دیکھتے ہوئے 5 ارب روپے کا اعلان کیا جسے بعد میں اس وقت کے وزیر اعلی جناب نواب ثناء اللہ زہری 15 ارب کر دیا کچھ دنوں کے بعد صوبائی حکومت اور میٹروپولیٹن کے درمیان پروجیکٹ ڈاریکٹر متعین کرنے پر اختلاف پیدا ہو گئے لہزا وزیر اعلی صاحب نے اپنے ایگزیٹیوں اختیارات کا استمال کرتے ہوئے پروجیکٹ ڈاریکٹر منتخب کر لیا اور تمام ٹینڈر پروجیکٹ کے ذریعے کئے گئے بلدیاتی نمائیدوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ؟ اور اس کے بدلے میں نواب صاحب نے میٹروپولیٹن کو 50 کروڑ گاڑیاں خریدنے کی مد میں اور 50 کروڑ روپے ترقیاتی مد ریلیز کر دیئے اس سے پہلے جناب ڈاکٹر مالک صاحب نے بھی گاڑیوں اور ترقیاتی فنڈ کے مد میں میٹروپولیٹن کو ایک ارب روپے ریلیز کئے تھے اتنے پیسے میٹروپولیٹن کی تاریخ میں کبھی بلدیاتی نمائیدوں کو نہیں ملے تھے ڈاکٹر مالک صاحب اور نواب ثناء اللہ زہری صاحب کے دیئے گئے پیسوں سے گاڑیاں تو خرید لی گئی لیکن 2017 و 2018 کے پیسے آج خرچ نہیں ہو سکے 3 بار فنڈ کو ٹھینڈر کیا گیا لیکن حکام بالا کے احکامات کے تحت ٹھینڈر کینسل کئے گئے چھوتی بار پھر کوئٹہ کے مختلف علاقوں کے لئے 40 کروڑ کا ٹھینڈر کیا گیا 6 مہینے ہونے کے باوجود آج تک کام شروع نہیں ہو سکا اس کے بعد 10 کروڑ روپے 2018 و 2019 مد میں ٹھینڈر کئے گئے لیکن وہ
بھی 6 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود کام شروع نہ ہو سکا ابھی پچھلے ماہ کوئٹہ کے مختلف ایم پی ایز کی اسکیمات کے تحت 20 کروڑ روپے کے اسٹریٹ لائٹس کا ٹھینڈر میٹروپولیٹن نے کئے وہ بھی ابھی تک تاخیر کا شکار ہے کوئٹہ شہر میں برفباری اور بارش کی وجہ سے تمام شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رھا ہے میٹروپولیٹن کے پاس اسکے علاوہ ترقیاتی فنڈ موجود نہیں لہزا ھم کوئٹہ کے تمام سابقہ کونسلروں کی طرف سے سیکٹری بلدیات جناب صالع ناصر صاحب ۔ایڈمنسٹیٹر میٹروپولیٹن طارق جاوید مینگل صاحب و چیف میٹروپولیٹن کارپوریشن سے گزارش ہے یہ تمام ترقیاتی کام جو 70 کروڑ روپے بنتے ہیں ان کاموں کو جلد سے جلد شروع کروائے جائیں تاکہ کوئٹہ کے ہر وارڈ میں عوام کے مشکلات میں کمی آ جائیں کیونکہ 70 کروڑ روپے بہت بڑی رقم ہے اگر یہ کام جلد سے جلد شروع نہیں کئے گئے تو اگلے مہینے دوبارہ محکموں کا ایلوکیشن ڈیمانڈ شروع ہو جائے گا اس ڈیلے کی وجہ سے تمام کام اگلے سال کے بجٹ کے لئے رہ جائیں گے جو تمام شہر کا نقصان ہے لہزا آپ تمام صاحبان سے ایک بار پھر گزارش ہے جن جن ٹھیکداروں کو کام ملے ہیں ان تمام ٹھیکداروں کو کام شروع کرنے کا پابند کیا جائے ورنہ ھم تمام کوئٹہ کے سابقہ کونسلرز احتجاج کرنے پر حق بجانب ہونگے
Comments
Post a Comment