ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !
شہید احمد مبین کے نام
تحریر: شہک جان رند
شہادت کہنے کو تو صرف پانچ لفظوں کا مجموع ہے لیکن یہ لفظ بہت ہی دل افروز اور اپنے اندر خوبصورتی کا حامل ہے۔ رتبہ شہادت بہت ہی بلند و بالا ہے اور ہر کسی کو نصیب نہی ہوتا_ ہزاروں ،لاکھوںمیں یہ کسی کسی کو نصیب ہوتاہے۔دین نےشہید کے سو مراتب بیان کئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ شہید بنا حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوگا۔
سو میں سے ایک مرتبہ اس انساں کو حاصل ہے جو کسی بھی حادثے کا شکار ہو کر اس رتبے تک پہنچے۔ شہیدوں کے بارےمیں اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں واضح الفاظ میں فرمایا" انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں"۔
آج اگر دیکھا جائے تو ہمارے ہاں یکے بعد دیگر مختلف حادثات پیش آتےہیں جن میں جان لیوا دھماکے اور خودکش حملے تو بہت عام ہیں۔ان بدتریں حادثات میں ہم نے اپنے بہت سے قیمتی اثاثوں کو کھو ڈالا۔ڈاکٹرز ، وکلا، اساتذہ، پولیس اہلکار اور ہماری مظلوم عوام ان کا لقمہ اجل بنی اور آج تک بن رہی ہے۔
ان حادثات کا سب سے زیادہ شکار ہونے والے ہمارے پولیس اہلکار اور ایف سی اہلکار ہیں ان میں ایک نام ہمارے بہت ہی قابل ،خوش اخلاق،نرم دل اور اپنی خدمات کی وجہ سے جانے جانے والے ہمارے جان باز شہید ریٹائرڈ و ڈی ای جی احمد مبین کا ہے۔
آپ 1983ء کو بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم بھی کوئٹہ سے ہی حاصل کی۔جس کے فورا بعد آپ نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی اور کیپٹن کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔بعد از پاک فوج میں اپنی بھرپور خدمات انجام دینے کے بعد آپ نے ۱۹۹۶ میں کامن فارس جوائن کی۔اور زیادہ تر بلوچستان اور پنجاب میں اس عہدے پر فائز ہو کر اپنی خدمات انجام دی۔ ایس پی پاک وطن ، ڈی پی او اور ڈی ای جی کو ئٹہ بھی تعینات رہے۔
آپ دوستوں کے دوست جانے جاتے تھے آپ کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا تھا کے آپ ایک بے حد نرم دل طبعیت کے مالک اور خوش اخلاق افیسر تھے۔آپ کے دوستوں کا یہ ماننا تھا کہ کبھی ایسا نہی ہوا کہ کوئی مشکل وقت ایا ہو اور مبین وہاں موجود نہ ہو۔ وہ کام کو اپنی عبادت سمجھتے تھے۔ جب تک زندہ رہے آخری لمحات تک بھی کام کرتے دیکھائی دیے۔
احمد مبین کو لوگ انکی خدمات کے علاوہ انساں دوستی کے لیے بھی یاد کرتے ہیں۔کہا جاتا ہے کے ایک بار آپ کے ایک اہلکار کی طبعیت بے حد خراب ہو گئی، آپ اس کے لئے ایسے پریشاں تھےجیسے ایک رشتے دار بھی نہیں ہوتا۔آپ ان انمول اور بہتریں پولیس آفیسرز میں سے بھی تھے جنہوں نے ۱۰۴ بخار کی حالت میں بھی کام کیا۔
2013ء میں پولیس لائن میں ہونے واے دھماکے میں آپ بال بال بچے جس کے دوران ہم نے ڈی ای جی اپریشن اور ۳۰ پولیس اہلکار کو کھو دیا۔ لیکن ہمیں کیا معلوم تھا کہ بے حس اور بے جاں دشمن عناصر پنجاب میں موت کا ساماں تیار کر رہے ہیں۔میں اس دن کو ایک بدترین دن کہوں گا جب آپ احتجاجی مظاہریں کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے سامنے بند سڑک کو کھلوانے کے لے مذاکرات کرنے پہنچے اورایک بدتریں دھماکےکی نظر ہو کر جام شہادت نوش فرمایا۔
آپ اخری لمحات میں بھی احتجاج میں موجود افراد سے گفتگو کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہہ آپ نیک آدمی ہیں میں تو گنہگار ہوں۔ آپ ایک نہایت ہی ذہین اور قابل آفیسر تھے آپ کی کمی کوئی بھی تاحیات پوری نہیں کرسکتا آپ جیسے بہادر اور عظیم آفیسر کی آج بھی پولیس فورس کو اشد ضرورت ہے۔آپ ہمیشہ زندہ تھے اور ہمیشہ زندہ رہیں گے ہمارے دلوں میں۔ اے شہید تیری قابلیت ہمت،
جوش وجذبے کو سلام.
Comments
Post a Comment