سٹی نالہ کوئٹہ میں منشیات کی وجہ سے ہزاروں نوجوان لڑکے لڑکیاں زندگی اور موت کے کشمکش میں مبتلاء ہیں ۔۔۔
گزشتہ کئی مہینوں سے مختلف مکاتب فکر کے دوستوں نے اس بارے میں لکھنے کو کہا لیکن طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے لگاتار لکھنے میں دشواری آ رہی تھی سوچھا اہم مسلہ ہے اس میں آنے والے نسلوں کا مستقبل وابستہ ہے اس وجہ سے لکھنا ضروری سمجھا اگر آپ حضرات توجہ فرمائیں تو کوئٹہ کے سٹی نالے میں ہزاروں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں آپ کو اس نشے کی حالت میں ملیں گے کہ انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں پہلے تو مرد نوجوان اس لت میں پڑے تھے لیکن اب تو بچیاں بھی اس سے محفوظ نہیں رہی اس کی وجہ حکومتی اقدامات کی ناکامی ہے اس کے لئے کوئی مستقل حل نہیں سوچا گیا کچھ تنظیمیں اس بارے میں کام کر رہے ہیں لیکن وہ ناکافی ہیں حکومت نے صرف لوگوں کی بے روزگاری کم کرنے کے لئے محکمے بنا رکھے ہیں ان محمکوں کی کارکردگی بلکل نہ ہونے کے برابر ہے اصل میں منشیات کا کنٹرول وفاقی مسلہ ہے اس کے لئے نہایت ہی پروفیشنل فورس تشکیل دیا گیا ہے ان کے پاس تمام وہ لوازمات موجود ہے جو اس کاروبار میں ملوث لوگوں کے سرکوبی کے لئے کافی ہے لیکن اس محکمے کی کارکردگی بلکل نہ ہونے کے برابر ہے سالانہ ایک پریس کانفرنس یا ایک کاروائی کر کے کارکردگی شو کی جاتی ہے جو بلکل نا مناسب ہے اس محکمے کو عوام کے ٹیکسوں سے سالانہ اربوں روپے کا فنڈ دیا جاتا ہے لیکن ان کے لئے کوئی سزا و جزا متعین نہیں کہ آپ لوگوں کے ہوتے ہوئے شہر کے دل میں یہ کاروبار کیسے عروج پر ہے وجہ صرف یہ ہے یہ حضرات اپنی ڈیوٹیاں ایمانداری سے سرانجام نہیں دیتے ؟ اگر کچھ عرصے لگاتار کاروائی کی جائیں اور ان بیمار لوگوں کے لئے مستقل طور پر علاج کا بندوبست کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس پر کنٹرول نہ کیا جا سکے صرف محنت لگن اور احساس ذمے داری کی ضرورت ہے صوبائی محکمہ سماجی بہبود بھی صرف وزارت تک محدود ہے ان کو بھی سالانہ کروڑ روپے کا فنڈ ملتا ہے جو تنخواہوں کے علاوہ حکمرانوں اور بیروکریٹ کے عیاشیوں پر خرچ ہوتا ہے اب بھی وقت ہے حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہئے ، نشے میں ملوث افراد کے علاج کے لئے کوئی مستقل سینٹر ہونا چاہئے جس میں زیادہ سے زیادہ مریضوں کا علاج اور ان کے مستقل روزگار کا بندوبست بھی ہو سکے ورنہ یہ نشے کا ناسور ہر گلی ہر محلے تک پہنچنے کا خطرہ ہے جس کی تمام تر ذمے حکومت وقت پر ہوگی ھم شہریوں کی محکمہ نارکوٹیکس اور ضلعی انتظامیہ سے گزارش ہے ان منشیات فروشوں کے خلاف بھرپور کاروائی ہونی چاہئےجو بیچ بازار شہر کے دل میں اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں ہمارے ملک کی بد قسمتی یہ ہے کہ 2 گرام منشیات والا تو پکڑا جاتا ہے لیکن لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے والوں پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالت*؟
Comments
Post a Comment