ہم سب اپنی تحریر میں لکھتے ہیں سیاست دان اور صحافت سے منسلک لوگ بھی اکثر یہ صیغہ استعمال کرتے نظر آتے ہیں اور ہر چیز کا ذمے دار اسٹیبلشمنٹ کو قرار دے کر خود بری الذمہ ہوتے نظر آتے ہیں... دراصل اسٹیبلشمنٹ کی اصلاح ہمارے ذہنوں میں محفوظ کی گئی ہے کہ فوج کے افراد جو ہر چیز و قانون سے ماورا ہیں اور ملک کا انتظام چلا رہے ہیں وہ چاہیں تو کسی کو بھی وزیر اعظم منتخب کروا دیں چاہیں تو کسی وزیر اعظم کو بھی دست و پا کر دیں ..... " جب کہ ایسا نہیں ہے" !!
فوج اسٹیبلشمنٹ کی فقط اکائی ہے پوری اسٹیبلشمنٹ نہیں!!
اسٹیبلشمنٹ ریاستی روح کا نام ہے جس میں سول بیروکریسی اور ملٹری افراد شامل ہیں اسٹیبلشمنٹ ریاست کے لئے روح رواں بھی ہے اور دردِ سر بھی جیسے روح نظر نہیں آتی مگر جسم کو کنٹرول کرتی ہے اسی طرح اسٹیبلشمنٹ بھی خفیہ مگر طاقت ور ہے جو انتظام سمبھالتی ہے مگر نظر نہیں آتی !!
آسان الفاظ میں سمجھا ہوں
کسی بھی ملک میں تین بڑے ستون ہوتے ہیں پارلیمنٹ , عدلیہ اور انتظامیہ.. پارلیمنٹ کا کام قانون سازی عدلیہ کا کام قانون کی تشریح جب کہ انتظامیہ کا کام قانون کا نفاذ کرنا ہوتا ہے... انتظامیہ میں دو ادارے ہیں ملٹری بیروکریسی اور سول بیروکریسی!! ملٹری بیروکریسی کا کام سرحدوں کی حفاظت سمیت تمام بیرونی امور ہے جب کہ سول بیروکریسی کا کام ملک کے اندرونی معاملات چلانا ہے آپ ایمان داری سے دیکھیں تو آپکو معلوم ہو جاۓ گا کہ ملٹری بیروکریسی اپنے فرائض احسن طور نبھا رہی ہے الحَمْد للهْ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں جب کہ سول بیروکریسی کیا کر رہی ہے ؟؟ وہی مہنگائی , وہی پکڑ دھکڑ , وہی لاقانونیت , وہی ذخیرہ اندوزی ...
آپکو یاد ہوگا کہ کچھ وقت پہلے عمران خان نے کے سول بیروکریسی پر تنقید کی تھی نتیجتاً ضمنی الیکشن میں قومی اسمبلی کی تین سیٹیں ہار گیا.. کیسے ؟؟ وہ ایسے کہ خان صاحب کی تنقید کے بعد سول بیروکریسی میں بیٹھے افسر شاہی کے کرتے دھرتے ایسی پالیسیز نافذ کر چکے تھے کہ مہنگائی نے غریب کی کمر توڑ دی عوام کو حکومت کا مخالف بنا دیا اور نتیجتاً خان الیکشن میں ہار گیا !!
یہ ہوتی ہے سول بیروکریسی !!
جب تک پاکستان سے سول بیروکریسی کا خاتمہ نہیں ہوگا پاکستان آگے نہیں بڑھے گا کیوں کہ یہی لوگ اندرون ملک قانون کے نفاذ کے ذمے دار ہوتے ہیں ملک میں مہنگائی , ذخیرہ اندوزی اور حکومتی جگ ہنسائی کے یہی ذمے دار ہیں اور اہم بات کہ یہ لوگ پسِ پردہ ہیں عوامی تنقید کی توپوں کا رخ فوج کی طرف کر کے خود مطمئن طریقے سے ملک کو اپنی من پسندی سے چلا رہے ہیں !!
آپکو یاد ہوگا کچھ عرصہ پہلے صوبائی وزیر فردوس عاشق اعوان نے اسسٹنٹ کمشنر سونیہ صدف کو بازار میں ڈانٹ پلائی تھی جس پر تمام بیروکریٹس تلملا اٹھے تھے جب کہ یہی لوگ ہیں جو ملک کی جڑوں میں بیٹھے ہوۓ ہیں!!
عمران خان کیا کرے یہاں ملک کا نظام درہم برہم ہے عدلیہ من پسند فیصلے کرتی ہے بیروکریٹس قانون کا نفاذ نہیں کرتے ادارے حکومت کا ساتھ نہیں دیتے ایک فوج ہے جو جانیں دے کر ملک کو مستحکم رکھے ہوۓ ہے لیکن ایسے کوئی انقلاب نہیں آتے .... ایسے ملک غیر محسوس طریقے سے تباہ ہوتے ہیں انقلاب سخت قوانین سے آتے ہیں!!
کب تک انتظار کرے گا خان ؟؟
2023 سے پہلے اسمبلیاں توڑ دے سب کچھ عوام کے سامنے رکھے عوام کی عدالت میں پیش ہو جاۓ سب کے سیاہ کارنامے کھول دے بخدا پہلے سے زیادہ عوامی طاقت سے جیتے گا صدارتی انتخابات کرواۓ کامیاب ھوگا تب ہی انقلاب ممکن ہے بصورتِ دیگر ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہی یہ لوگ اور ملک آگے کی بجاۓ پیچھے جا رہا ہے!!
Comments
Post a Comment