ہے کوئی جیے بھٹو یہاں جو بلاول کو بتائے کہ اس کی ماں کا قاتل اسکا آقا امریکہ اور اسکا باپ زردآری ہے اور شاید بلاول خود بھی
... مکمل تحریر پڑھیے...
تحریر: انوکھاسپاہی
روس سرکاری ٹی وی نے انکشاف کیا ہے کہ بےنظیر کے قتل میں امریکی صدر بُش کا ہاتھ تھا اور یہ کام سی آئی اے سے کروایا گیا. ذرا سا ماضی کو دیکھا جائے کہ جس طرح زردآری حکومت نے امریکہ کو نوازا تھا اس میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی کہ یہ کام سی آئی اے کا ہی ہوسکتا ہے لیکن بےنظیر کی موت سے فائدہ کس کو ہوا؟
اس قتل کے محرکات کو جاننے کی کوشش کریں تو دو نام سامنے آتے ہیں اور وہ نام ہیں زردآری اور رحمان ملک کے، اس قتل سے ان دو اور انکے دور میں امریکہ کے علاوہ بھلا کس کو فائدا ہوا؟ میں جو کچھ آپکو بتاؤں گا وہ ماضی میں پی پی پی کے کردار کی عکاسی موجودہ صورتحال میں بھی کرے گا کہ پی پی کا جو ماضی میں کردار تھا وہی آج بھی ہے اور آج بلاول پھر پاکستان کو قربان کرکے اقتدار کے خواب دیکھ رہا ہے.
یاد رکھیے کہ بےنظیر کے ہوتے کبھی بھی زردآری اقتدار کی کرسی پہ براجمان نہیں ہوسکتا تھا، بےنظیر کے دور میں زردآری کی وہی حیثیت تھی جو آج مریم کے شوہرِ نامدار محترم صفدر کی ہے، زردآری کے اقتدار میں آنے کے لیے بےنظیر کا راستے سے ہٹنا نہایت ضروری تھی دیکھیے پھر جب زردآری کے لیے سی آئی اے نہ بےنظیر کو ہٹایا تو زردآری نے کیسے نوازا امریکہ کو...
دسمبر 2007 میں بےنظیر کے قتل کے فوراً بعد پاکستان نے جو معاشی نقصان اٹھایا شاید اتنا نقصان چند دنوں میں کبھی نہیں ہوا اس دوران زردآری نے ایک کاغذ کو وصیت بنا کر خود پی پی پی کی چیئرمین شپ سنبھال لی اور مشرف کے بعد ہونے والے الیکشنز میں بےنظیر کی موت کو کیش کرتے ہوۂے امریکہ کی مدد سے حکومت بنا لی. زردآری کا یہ 5 سالہ دورِ حکومت سیکیورٹی کے لحاظ سے پاکستان کے بدترین سال رہا یہ بات میں نہیں بلکہ انٹلیجنس روپورٹس بھی کہہ رہی ہے.
زردآری کے دورِ حکومت 2008 سے 2013 کے دوران زردآری اور رحمان ملک نے سی آئی اے، پرائیویٹ کانٹریکٹر ایجنٹس اور بلیک واٹر کے ہزاروں دہشتگردوں کو پاکستان میں بغیر کسی روک ٹوک کے داخلہ فراہم کیے، یہاں تک کہ لاہور ائیر پورٹ کے رن وے سے ہی سرکاری حکومتی گاڑیوں میں بیٹھا کر بغیر کسی رکاوٹ کے لاہور میں موجود امریکن کونسل خانہ پہنچایا جاتا رہا، ہزاروں پاکستان دشمن غیرملکیوں کو پاکستانی جعلی شناختی کارڈ بنا کر دیئے، پاکستان کے گمنام سپاہیوں نے کہوٹہ، بلوچستان سمیت کئی دیگر حساس مقامات کی ریکی کرتے اور تصویریں لیتے جا دبوچا.
2010 کے سیلاب جس میں پاکستان نے شدید جانی و مالی نقصان اٹھایا، اس میں امدادادی کا کاروائیوں کے نام پہ ہزاروں بےنامی این جی اوز کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دی گئی جن میں دشمن ملکوں کی طرح طرح ایجنسیز نے پاکستان کو آسان ہدف سمجھتے ہوئے پاکستان میں قدم جمانے شروع کر دیئے اور امداری کاروائیوں کے نام پہ جو ہوا وہ باقابلِ ذکر ہے.
یہ زردآری دور ہی تھا جب پاکستان میں حساس ادارے کے دو اہلکاروں کے قتل میں ملوث امریکی ایجنٹ ریمنڈڈیوس کو صدرِ پاکستان جناب آصف علی زردآری اور رحمان ملک کی خصوصی ہدایات اور ایماء پر باعزت بری کرکے امریکہ بھجوایا گیا اور ریمنڈدیوس کو گرفتار کرنے والے ہمارے سپاہی بےبسی سے اسے امریکہ جاتے دیکھتے رہے.
2008 سے 2013 کے دوران پاکستان میں 360 سے زائد امریکی ڈرون حملے ہوئے جن میں دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ دیگر سینکڑوں بیگناہ پاکستانی بھی شہید ہوئے جبکہ زردآری حکومت نے پاکستان ائیرفورس کو ڈرون حملے روکنے کی اجازت نہ دیکر اور ان علاقوں میں فوجی آپریشن میں تاخیر کے تمام حربے استعمال کرتے ہوئے صوبہ سرحد کو یکسر نظرانداز کرکے میں نئی بغاوت کو جنم دینے کی پوری کوشش کی گئی جسے عوامی نیشنل پارٹی کی بھرپور حمایت حاصل رہی.
امریکہ کو خدشہ تھا کہ افغانستان میں اسکی بدترین شکست کی وجہ آئی ایس آئی ہے اس لیے امریکی خواہش پر زردآری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی تو آئی ایس آئی کے ایک خاص سیکشن کو بند کروانے کی کوشش کی گئی جو امریکہ کے خیال میں افغان ج....ہ..اد میں ایکٹیو تھا...
زردآری حکومت کے دوران کراچی میں پی پی اور ایم کیو ایم نے مل کر جو خون کی ہولی کھیلی اسکی مثال نہیں ملتی، عزیز بلوچ کے مطابق زردآری حکومت نے اسلحہ بانٹا اور ایک ایک دن میں اسلحے کے لاکھوں لائسنس بنا کر دیئے گئے، کراچی کو کس کی بناء پر برباد کیا گیا اور اسکے کہنے پر دھڑا دھڑا اسلحہ دیا گیا، ہزاروں غیرملکی ایجنٹوں کو سرکاری دفاتر میں مختلف عہدوں پہ بٹھایا گیا. معاشی طور پر تباہ اور سرمایہ کاری کے لیے غیرمحفوظ کیا گیا، ایک وقت میں زردآری نے سی آئی اے، راء، ایم آئی سیکس اور ایرانی پراکسی کا کردار ادا کیا اور ان ایجنسیز کو پاکستان میں کھل کر کھیلنے کا موقع فراہم کیا....
اپنے دورِحکومت میں ایک امریکی دورے پر زردآری 100 ارب ڈالر کے بدلے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی ڈیل کرنے والا تھا جسے عین وقت پر پیغام پہنچایا گیا کہ ایسی غلطی مت کرنا تم نے واپس پاکستان ہی آنا ہے جس کے بعد زردآری نے اپنے لالچ کو کنٹرول کیا ورنہ یہ شخص پاکستان کے اس حد تک جاچکا تھا.
پاکستان کے خلاف افغانستان، انڈیا، اسرائیل اور امریکہ کی مشترکہ پراکسی تنظیم اور ٹی ٹی پی کا عسکری ونگ پی ٹی ایم بھی زردآری کا ہی شیطانی آئیڈیا تھا، جس کے لیے میدان سندھ میں زردآری نے ہی فراہم کیا تھا جب زردآری نے جنرل راحیل کو دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم تمھاری اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، آج اسی پی ٹی ایم کو بلاول، زردآری حکومت کا سابقہ ترجمان فرحت اللہ بابر اور دیگر اراکین کی مکمل حمایت حاصل ہے اور بلاول پی ٹی ایم کے دہشتگردوں کی معافیاں تلافیاں کروا رہا ہے.
یہ وہ چند چیدہ چیدہ کارنامے تھے جو زدرآری نے اقتدار کی ہوس میں امریکہ اور امریکی سی آئی اے کے لیے سرانجام دیئے کیا آپکو اب بھی شک ہے کہ اپنی بیوی کا قاتل زردآری خود تھا اور اسکی مددگار سی آئی اے. اس کے بدلے زردآری کو اقتدار ملا اور زردآری کو اقتدار کی کرسی پہ بٹھا کر امریکہ کو اپنے مفادات ملے.... بالکل یہی کھیل اب بلاول کھیلنا چاہ رہا ہے اب امریکہ کے دورے سے لوٹنے کے بعد پھر بلاول کی زبان پر ہے کہ اگلی باری حکومت میں پی پی پی کی ہے لیکن شاید بلاول بھول چکا ہے کہ اب وقت بدل چکا ہے، امریکہ کو نعوذباللہ تم خدا سمجھ کے بیٹھے ہو، ہم ان شاءاللہ اب امریکہ کو جوتے کی نوک پر بھی نہیں رکھتے.
Comments
Post a Comment