Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

ٹی ایل پی دھرنا۔ کس نے کیا کھویا، کیا پایا؟

 

سلیم صافی

جرگہ



جس طرح انفرادی سطح پر مدینہ والے رحمت العالمینﷺ کا نام لینا آسان لیکن اپنی زندگی کو آپﷺ کے تعلیمات کے مطابق ڈھالنا نہایت مشکل کام ہے ، اسی طرح حکومتی سطح پر سیاسی مقاصد کے لئے ریاست مدینہ کا ورد کرنا آسان ترین لیکن بدترین کام ہے کہ حقیقی معنوں میں ریاست مدینہ جیسی ریاست قائم کرنا مشکل ترین کام ہے۔

ریاست مدینہ کی بنیاد سچائی، حق گوئی اور شفافیت پر رکھی گئی تھی جبکہ عمران خان کی حکومت دروغ اور دھاندلی کی پیداوار ہے ۔ ریاست مدینہ والے کٹ جاتے تھے،مرجاتے تھے لیکن اپنے وعدوں سے انحراف کا تصور نہیں کرتے تھے جبکہ عمران خان صاحب یوٹرنز کے لئے مشہور ہیں اورشاید ان کے وزرا تک ان کی باتوں پر اعتبار نہیں کرتے ۔ 

زرداری نے علانیہ کہہ دیا تھا کہ وعدے قرآن وحدیث نہیں ہوتے جبکہ عمران خان روزانہ عملی طور پر ثابت کرتے ہیں کہ ان کے ہاں وعدوں اور معاہدوں کی کوئی اہمیت نہیں ۔

ریاست مدینہ کے حکمرانوں کے قول و فعل میں ہم آہنگی کا یہ عالم تھا کہ بدترین دشمن بھی ان کے منہ سے ادا ہونے والے الفاظ کو حرف آخر سمجھتے تھے لیکن سیاسی مقاصد کے لئے ریاست مدینہ کا نام استعمال کرنے والے عمران خان نے پاکستان کوگویا تضادستان اور بدتمیزستان بنا دیا ہے۔ 

تحریک لبیک پاکستان کے معاملے کو دیکھ لیجئے ۔ جب یہ لوگ نواز شریف کی حکومت کے خلاف میدان میں نکلے تو عمران خان سیاسی مقاصد کے لئے ان کے سپورٹر بن گئے ۔ تب شاہ محمود قریشی جاکر تحریک لبیک کے دھرنوں میں بیٹھتے تھے جبکہ ابرارلحق جیسے لوگ بھی احسن اقبال وغیرہ کے خلاف اس کارڈ کو بری طرح استعمال کرتے رہےتو حکومت گھبرا کر جھک گئی۔ 

تاہم میری زندگی کا مشاہدہ ہے کہ جس نے بھی اللہ اور اس کے نبیؐ کے نام کو سیاسی یا ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا، وہ عزت کے ساتھ دنیا سے نہیں گیا۔ 16نومبر 2020کو وزیرداخلہ اعجاز شاہ اور وزیر مذہبی امور پیرزادہ نورالحق قادری کے دستخطوں کے ساتھ ان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا گیا جس میں یہ وعدہ کیا گیا کہ فرانسیسی سفیر کو پارلیمنٹ کے ذریعے تین ماہ کے اندر اندر ملک بدر کیا جائے گا۔ پاکستان اپنا سفیر وہاں تعینات نہیں کرے گا اور یہ کہ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائیگا ۔

عمران خان چونکہ وعد ے کرکے بھلادینے اور یوٹرنز لینے کے ماہر ہیں ، اس لئے معاہدہ کرکےحسب عادت اپوزیشن کو لتاڑنے اور میڈیا کو سنبھالنے میں لگ گئے ۔ معاہدے پر عمل نہ ہونے کے بعد تحریک لبیک ایک بار پھر2021کے اوائل میں نکل آئی ۔ 

کئی روز تک شہروں اور سڑکوں کو بند کئے رکھا چنانچہ ایک بار پھر گھبرا کر عمران خان کی حکومت نے ان کے ساتھ ایک اور معاہدہ کرلیا جس میں یہ وعدہ کیا گیا کہ فرانس کے سفیر کے معاملے کو بیس اپریل تک پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔ پارلیمنٹ میں تو پیش کیا گیا اور اسے کمیٹی کو بھی بھیج دیا گیا لیکن کوئی فالواپ نہیں ہوا۔ چنانچہ تحریک لبیک پھر لاہور سے نکلی ۔وسیم اکرم پلس تماشہ دیکھتے رہے ۔

ماضی میں تو حکومت صرف گھبرا جاتی تھی لیکن اب کی بارتو بوکھلا بھی گئی۔تحریک لبیک کو عمران خان ہی کی حکومت نے خلاف قانون یعنی کالعدم تو پہلے قرار دیا تھا لیکن اس موقع پر اس نے اس سے متعلق یہ بیانیہ دے دیا کہ وہ دہشت گرد جماعت ہے جو انڈیا سے مددلیتی ہے۔اکثر وزیر تو گھبرا کر غائب ہوگئے لیکن وزیرداخلہ شیخ رشید اور وزیراطلاعات فواد چوہدری اس بیانئے کی تبلیغ کرتے رہے اور میڈیا کو بھی مجبور کیا گیا۔ 

عمران خان خود بھی دعوے کرتے رہے کہ وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے لیکن معیشت کے اربوں روپے کے نقصان، پانچ پولیس اہلکاروں کی شہادت اور لاکھوں لوگوں کی تکالیف کے بعد اچانک عمران خان نے یوٹرن لے لیا۔ جب لبیک کے ہمدردوں کے ساتھ عمران خان کی پہلی ملاقات ہورہی تھی تو انہوں نے یہ شرط رکھی کہ فواد چوہدری اور طاہر اشرفی کو میٹنگ سے نکالا جائے، مطالبہ مان لیا گیا۔ پھر مفتی منیب الرحمٰن کو سامنے لایا گیا۔ 

ان کی فرمائش پر مذاکراتی عمل سے شیخ رشید احمد اور وزیر مذہبی امور نورالحق قادری کو بھی باہر رکھا گیا اور شاہ محمود قریشی کو شامل کرایا گیا حالانکہ مذاکرات میں ان کے علاوہ اسپیکر اسد قیصر اور علی محمد خان کی شرکت بھی نمائشی تھی۔ اصل مذاکرات، ”اصل لوگوں“ اور ٹی ایل پی کے نمائندوں بشمول سعد رضوی کے مابین ہوئے ۔ 

چنانچہ ایک خفیہ معاہدہ طے پایا جس میں تحریک لبیک کی تمام شرائط کو تسلیم کرلیا گیا۔یہ خفیہ معاہدہ ایسے عالم میں کیا گیا کہ کوئی متعلقہ وزیر ، یعنی وزیر مذہبی امور، وزیر داخلہ اور وزیر قانون اس کا حصہ نہیں تھے جبکہ وزیرخارجہ، جن کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں اور ان کا کام بیرونی دنیا میں جاکر اس طرح کی تنظیموں سے اپنی ریاست کی لاتعلقی کو ثابت کرنا ہے، نے اس معاہدے پر دستخط کئے۔ 

حکومت اس دوران میڈیا اور اپوزیشن سے تعاون مانگتی رہی اور حقیقت یہ ہے کہ دونوں نے (سوائے چند لاڈلوں کے) تعاون کیا بھی لیکن اب جبکہ عمران خان نے یوٹرن لے کر خود اپنے وزیروں کو بھی رسوا کیا، تو کل جب اس طرح کی صورت حال بنے گی تو میڈیا اور اپوزیشن کیوں کر ان کا ساتھ دے گی ۔ 

ایک دن انڈین ایجنٹ اور دوسرے دن محب وطن کے اس ڈرامے کے بعد ، اب اس ریاست کے اس طرح کے الزامات پر کون اعتبار کرے گا۔بہ ہر حال تحریک لبیک کو جیت اور حکومت کو پسپائی مبارک ہو۔ آئیے سب اللہ کے حضور ہاتھ بلند کریں کہ وہ اس معرکے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں اور دیگر شہدا کے درجات بلند کرے اور ان کے پسماندگان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔




Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...