ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !
تحریر: صاحبزادہ عتیق خان عاجز
آج سے چودہ سو سال قبل اللہ تعالی نے دنیا میں آخری پیغمبرحضرت محمد رسول صلی وعلیہ السلام کو بھیجا اور آپ نے اپنی امت کو جاہلیت کے اندھیرے سے نکالا اور دین الٰہی کا پیغام عام کرکے دنیا میں اللہ تعالی کی وحدانیت قائم کی آپ نے دن رات ایک کرکے اسلام کو ایک عظیم مذہب کا نام رتبہ دیا اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دین اسلام رہتی دنیا تک قائم ودائم رہے گا اور حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کا نام ایک روشن ستارے کی طرح رہے گا کیونکہ اللہ تعالی نے آپ کو رحمت العالمین بناکر بھیجا آپ نے حاجزی ،خاکساری اور انکساری کےساتھ دین اسلام کو پھیلایا جو خود اللہ تبارک تعالی نے بھی پسند کیا ۔ دین اسلام کی سربلندی کےلئے جو کردار اداکیا وہ تمام انبیاءعلیہ والسلام کےلئے مشعل راہ بن گیا آپ علیہ والسلام کے محنت سے دین اسلام کا رتبہ بلند ہوتا گیا اور آہستہ آہستہ دین محمدی پھیلنے لگا آپ علیہ والسلام نے آنے والے ہر فتنوں کا ذکر حدیث مبارکہ میں کردیا ہے یہ ایک ایسا حال زمانہ ہے کہ مسلمان صرف اپنے نام تک محدود ہو کر رہ گئے تھے اگر ہم اسلام کے پانچ ادوار کا ذکر کرے تو دو ادوار مسلمانوں کے لیے بہت بہترین رہے ہیں سب سے پہلے ادوار حضرت محمدصلی وعلیہ السلام کے مکی و مدنی دور اور دوسرا خلافت راشدہ حضرت ابوبکر صدیقؓ ، حضرت عمر فاروقؓ ، حضرت عثمان غنیؓ ، حضرت علی ؓ ، اور تیسرا خلافت بنو امیہ، چوتھا خلافت بنو عباس، پانچوں خلافت عثمانیہ اب اہم ان دو ادوارمیں مکی و مدنی زندگی کا ذکر کرتے ہے یہ دو دور دین اسلام مسلمانوں کے آغاز کا دور رہا ہے اب محمد کے مکی زندگی کے دور پر نظر ڈالتے ہیں کہ محمد نے مکی دور میں دین اسلام کےلئے اپنی جان و مال رشتہ دار ان سب کو اللہ تعالیٰ کے دین کے لئے قربان کیا وہ صرف اس امت کے خاطر مکی زندگی میں خفیہ طور پر دعوت دیتے چونکہ مسلمانوں کی طاقت قریش کے نسبت اتنی نہیں تھی کیونکہ محمدعلیہ والسلام مکی زندگی میں صرف اللہ کے دین کی دعوت دوسروں تک پہنچاتے رہے اس دور میں حضرت ابوبکر صدیقؓ و حضرت عمرؓ و حضرت عثمانؓ و حضرت علیؓ و صحابہ کرامؓ حضرت حمزہ ؓ ، حضرت عباسؓ اور عشرہ مبشرؓ کے صحابہؓ نے حضرت محمد صلی وعلیہ السلام سے بیعت کی اور ان پر ایمان لائے کہ آپ اللہ کے آخری نبی ہےں ۔ آپ علیہ والسلام نے مکی زندگی میں اپنے رشتہ دار و عزیز واقاریب کو ایک سچا دین اسلام پیش کیا۔ خاتم الانبیا محمد نے اپنی زندگی کے 52 سال مکہ مکرمہ میں گزارے ، یہ مکی دور کہلایا۔ پھر محمد کو اللہ کے طرف سے وحی نازل ہوئی کہ مدینہ کی طرف ہجرت کی جائے تو مسلمانوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور مدنی زندگی کا آغاز شروع ہوااس دور میں اسلام کا بقا بلند ہونے لگا جس میں غزوة کا ذکر غزوہ بدر،غزوہ احد، غزوہ خندق، غزوہ بنی قریظہ، غزوہ خیبر، غزوہ موتہ، غزوہ حنین، غزوہ طائفہ، غزوہ تبوک غزواة جیتنے پر مسلمان اس وقت کا سپرپاور ہوا کرتا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل میں 12 ربیع الاول دوشنبہ کے دن پیدا ہوئے، چالیس سال کی عمر میں نبوت سے سرفراز کئے گئے، اس کے بعد اپنی زندگی کے 23 سال دعوت میں گزارے، جس میں سے 13 سال اپنے عزیز و اقارب کے درمیان مکہ میں، اور جب قریش کی اذیت بڑھ گئی تو مدینہ ہجرت کر گئے اور وہاں 10 سال گزارے۔
حجتہ الوداع کے فوراً بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کچھ بیمار ہوئے پھر ٹھیک ہو گئے مگر کچھ عرصہ بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پھر بیمار پڑ گئے اور کئی روز تک ان کے سر میں درد ہوتا ر ہا ۔ بالاخر روایات کے مطابق مئی یا جون 632 ءمیں حضرت محمد انتقال کر گئے آپ کے بعد خلافت راشدہ کا دور شروع ہوتا ہے اس دور میں بھی فتوحات کا سلسلہ چلتا رہا ۔ اگلی قسط میں خلافت راشدہ کا ذکر کرینگے۔ (جاری ہے)
Comments
Post a Comment