Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

بلوچستان میں پیپلزپارٹی میں اہم سیاسی شخصیات کی شمولیتیں اور سیاسی جماعتوں کا مستقبل ؟


 بلوچستان کے بہت سارے سیاسی خانوادوں نے ایک بار پھر اپنی سیاسی وفاداریاں بدلنے کی ٹھان لی اور جوق در جوق  پاکستان پیپلزپارٹی میں کھودنے لگے؟                                   

چونکہ یہ بلوچستان میں ایک روایت بن چکی ہے کہ ملک میں آنے والے ہر انتخابات سے قبل بلوچستان سے تعلق رکھنے  والے سیاستدان  اس جماعت یا پارٹی کا انتخاب کرتے ہیں جو بلوچستان میں اگلی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوتا ہے  2018 کے انتخابات سے قبل بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت معروض وجود میں آیا جس میں بلوچستان کے اہم سیاسی رہنماؤں نے بڑے شان و وقار کے ساتھ بلوچستان عوامی پارٹی میں شولیت اختیار کی تھی  اس وقت بعض سیاسی مبصرین نے اس حوالے سے سیاسی تجزئیے کئے اور کہا کہ  بلوچستان عوامی پارٹی اسٹبلشمنٹ کی جماعت ہیں اور یہ جماعت بلوچستان کی اگلی  حکومت بلوچستان عوامی پارٹی ( باپ )کی ہوگی ہونا وہی ہوا سیاسی تجزیہ کاروں کے  تجزئیے سچ ثابت ہوئے اور اس نئی نویلی جماعت نے بلوچستان میں حکومت بنا ڈالی اسی لئے اکثر ان سیاسی رہنماؤں نے اس وقت بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کی  تھی  جن کا تعلق سیاسی طور پر مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ ن کےساتھ تھا جہنوں نے اپنی جماعتوں کو خیرباد کہہ کر باپ میں شامل ہوگئے تھے چونکہ اس وقت بلوچستان عوامی پارٹی پر اسٹبلشمنٹ کا چھاپ لگ چکا تھا سب کہہ رہے تھے کہ یہ اسبلشمنٹ نے بنائی اور اس بار حکومت بھی بلوچستان عوامی پارٹی ہی کی ہوگی جام کمال خان عالیانی کو صدر بعد میں  وزیراعلی بنادئیے گئے تھے 2018 کے انتخابات میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بڑی سیاسی اور قوم پرست جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن پشتونخوامیپ اور نیشنل پارٹی کو شکست ہوئی اور بلوچستان عوامی پارٹی نے اقتدار اپنے نام کرلیاتھا ؟               اس بار پھر بڑے زور و شور سے سیاسی رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی افواؤں نے زور پکڑی ہوئی ہے  اور کئی اہم شخصیات اس میں شامل ہورہے ہیں اور ساتھ ہی اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آنے والے انتخابات کے بعد بلوچستان میں پیپلزپارٹی کو حکومت بنانے کا سگنل مل چکا ہے اسی لئے اکثریت کی یہی خواہش ہے کہ وہ پیپلزپارٹی میں شامل ہوکر ابھی سے اپنا ایک پوزیشن بنالے ۔سابق وزیراعلی اور چیف آف جھالاوان نواب ثناءاللہ زہری جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ اور دیگر کئی اہم سیاسی رہنما کوئی سال قبل اپنی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ کر پاکستان پیپلزپارٹی کا حصہ بن چکے ہیں اب ایک بار پھر بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے اہم سیاسی شخصیات کا نہ صرف شمولیت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے بلکہ کچھ تو باقاعدہ طور پر شامل بھی ہوچکے ہیں ان میں سے پی ٹی آئی کا رکن اور نواب ثناءاللہ زہری کا بھائی نوابزادہ نعمت اللہ زہری  سابق صوبائی وزیر خزانہ  رکن صوبائی اسمبلی میر ظہور بلیدی، سابق صوبائی وزیر فشریز میر رؤف رند، سابق صوبائی وزیر ماحولیات میر اضغر رند، محمد عارف محمدحسنی ؛ سابق مشیر وزیر اعلیٰ بلوچستان آغا شکیل جان خضداری پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں جبکہ سابق صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی سابق وزیراعلی جام کمال خان بھی باضابطہ طور پر شامل ہورہے ہیں اس بار پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کی وہ جماعت ہیں جس میں بلوچستان سے اہم سیاسی و قبائلی شخصیات  شامل ہوچکے ہیں اور مزید شمولیتوں کا امکان ؟                   اگر اس تناظر سے دیکھا جائے تو  پاکستان پیپلز پارٹی  بلوچستان کا وہ واحد سرخیل جماعت ہیں جو حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں  یہ تو قبل از وقت ہے البتہ جمعیت علمائے اسلام ف ؛ پاکستان تحریک انصاف ؛ نیشنل پارٹی ؛ بلوچستان نیشنل پارٹی ؛ عوامی نیشنل پارٹی ؛ پشتونخوامیپ کا آنے والے عام انتخابات میں کیا پوزیشن ہوگا یہ قبل از وقت ہیں البتہ یہ طے ہیں کہ  اس وقت بلوچستان میں  سب سے طاقتور جماعت کی شکل میں ابھرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی ہی ہیں اور یہ امید ظاہر کیا جارہا ہے کہ بلوچستان کی آنے والی حکومت پیپلزپارٹی کی ہی ہوگی؟                            ادھر بلوچستان عوامی پارٹی کی مستقبل پر اگر نظر دوڑائی جائے تو صاف نظر آرہا ہے اس کے بقایا قیادت بھی پیپلز پارٹی یا کسی اور سیاسی جماعت میں شامل ہوگا اور اگر ایسا ممکن ہوا تو بلوچستان عوامی پارٹی موجودہ دور میں ختم ہوتا ہوا صاف نظر آرہا ہے؟                                                 قوم پرست جماعت پشتونخوامیپ کا موجودہ سیاسی  پوزیشن انتہائی کمزور ہوگیا ہے چونکہ وہ دو حصوں میں بٹ چکی ہے آنے والے عام انتخابات میں پشتونخوامیپ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑےگا شاید اس کا کچھ فائدہ عوامی نیشنل پارٹی کو مل جائے بلوچ بیلٹ میں اس بار نیشنل پارٹی کا پوزیشن کچھ بہتر نظر آرہا ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ وہ اکثر جگہوں پر بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی کیلئے مشکلات کھڑی کرسکتی ہے چونکہ بی این پی نے موجودہ دور میں کوئی خاطر خواں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا جس کا فائدہ نیشنل پارٹی کو مل گیا ہے شاید اس بار پھر بلوچ بیلٹ میں نیشنل پارٹی بی این پی سے آگے نکل کراپنا سیاسی بہتر بنا سکے؟    

  بلوچ بیلٹ میں  بلوچستان نیشنل پارٹی کا پوزیشن کچھ حد تک کمزور نظر آرہا ہے جسکا فائدہ نیشنل پارٹی کو ملے گا؟        ادھر پشتون بیلٹ میں اس بار پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام ف کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا اس وقت پشتون بیلٹ میں بھی کافی تبدیلیاں نظر آرہی ہے اگرچہ جمعیت علمائے اسلام ف کا سیاسی  پوزیشن کچھ حد تک بہتر نظر آرہا ہے البتہ اس بار یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کیلئے  پشتون بیلٹ میں  پاکستان تحریک انصاف مشکلات کھڑے کرسکتے ہیں  کچھ اہم نشستوں پر پی ٹی آئی کی کامیابی کا امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔                     جس طرح بلوچستان میں سیاسی و قوم پرست جماعتوں کا پوزیشن نظر آرہا ہے وہ ماضی سے مختلف ہیں۔                       اب نظر ڈالتے ہیں سیاسی وفاداریاں بدلنے پر ویسے تو یہ بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں کا یہ تاریخی روایت ہے کہ وہ اکثر اوقات ایسے جماعتوں میں جانے کا انتخاب کرتے ہیں جو اقتدار میں آتے ہیں خواں وہ سیاسی ہو جمہوری ہو فوجی ہو قوم پرست ہو مذہبی ہو لیکن اس سے بلوچستان کے سیاستدان قطع نظر مگر یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ہر دور میں سیاسی  وفاداریاں بدلنا ان کےلئے معمولی سی بات ہیں سیاسی وفاداری بدلنا ہر سیاستدان اور رہنما کا جمہوری اور آئینی حق ہے البتہ بلوچستان میں اس کا کچھ زیادہ رجحان دیکھنے کو ملا ہے اگر ہم تاریخ کے اوراق کو  پلٹاکر دیکھ لیں تو بلوچستان سیاسی لحاظ سے وہ واحد صوبہ ہے جہاں سیاستدان مختلف  ادوار میں سیاسی وفاداریاں بدلنے میں سب سے آگے رہے ؟  

بلوچستان کے سیاسی لوگ اس جماعتوں کا انتخاب کرتے ہیں جو حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو اس وقت یہ چہ میگوئیاں ہورہی ہے کہ بلوچستان میں آنے والی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی بنائے گی اس وجہ سے اکثریت پیپلز پارٹی میں کھود رہے ہیں ۔                                                    شروع سے بلوچستان سیاسی و معاشی بحران کا شکار رہا ہے یہاں  ہمیشہ سیاسی عدم استحکام  رہا ہے صوبے کی فیصلے باہر سے ہوتے چلے آرہے ہیں اور عوام کو مختلف بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے شروع سے بلوچستان ہر لحاظ  سے انتہائی پسماندہ رہا ہے اس کی وجوہات کو اگر جاننے کی کوشش کی جائے تو صاف نظر آرہا ہے یہاں پختہ سیاسی سوچ وفکر کا فقدان رہا ہے ہر کوئی اپنی ذاتی مفاد کے خاطر چڑھتے سورج کا پوجا کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں نظریاتی سیاست کرنے والوں کا یہاں کوئی قدر و قیمت نہیں ہے جو سیاستدان نظریاتی سیاست کررہے تھے وہ اکثر خاک نشین یا پھر کمپرسی کا شکار ہوچکے ہیں آجکل ان سیاستدانوں کا سکہ چل رہا ہے جو اپنے ہی فائدے کیلئے اپنا سیاسی ٹریک بدلنے میں ذراسا بھی دیر نہیں لگاتے  اس کی مثال ہم سب کے سامنے ہیں ایسے کئی سیاستدان ہیں جو کپڑوں سے زیادہ سیاسی پارٹیاں بدل چکے ہیں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے اس پر تعجب نہیں ہے البتہ تعجب اور افسوس تو اس بات کا ہورہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ ایسا ہی سیاستدانوں کا انتخاب کیا ہے جہنوں نے ہمارے ہی وسائل ہمارے ہی گھروں پر ڈاکے ڈال کر ہمیں اس نہج پر لاکر کھڑا کردیا ہے جو سب کچھ سامنے پڑے ہوئے بھی نہ ہم اٹھا سکتے اور نہ ہی  ہم نہیں کھا سکتے ہیں ؟

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...