Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

پشتون قوم کا بہادر و دلہر قبیلہ





تحریر: صاحبزادہ عتیق اللہ خان عاجز

آج ہمارا تذکرہ پشتون کے ایک اہم تاریخی و مشہور بہادر قبیلے کے حوالے سے ہے پشتون قوم جو دنیا کی7 بری اعظم تک پہل چکے ہے وہ اپنے زندگی بسر کررہے ہیں پشتون کو پٹھان بھی کہا جاتا ہے پٹھان کا لقب ہمارے نبی پاک صلی وعلیہ السلام نے آج سے 1400سو سال قبل قیس کو دیا تھا جب قیس مسلمان ہوئے اور اسلام کے داہرے میں داخل ہوگئے تو اللہ کے نبی نے ان کو عبدالرشید کے نام سے پکارا اور ان کوایک جنگ کے بعد بٹھان کا لقب عطا کیایعنی بٹھان کا مطلب یہ ہے کہ کشتی کا نیچلی حصہ لکڑی کا جس کی ساخت بہت سخت ہے جو سمندر کے اندر پانی بھی اس لکڑی پہ اسر نہیں کرتی ہے
قیس عبدالرشید پٹھان پشتون کے تین بیٹے تھے ان کے پہلے بیٹے سربن اور دوسرے بٹن اور تیسری غورغشت۔سربن کے دو بیٹے تھے ان میں شراف الدین و خیروالدین اور شراف الدین کے پانچ ترین، شیرانی،میانہ، بڑیچ، اورمڑ۔ اور ترین کے تین بیٹے ہے سپین، تور، بوراودل اور اودل کو ابدال بھی کہا جاتا ہے ابدال کا لقب احمد شاہ ابدالی کا تھا دی پٹھان الف کیرو کے کتاب میں شجرہ نسب اس طرح درج ہے ا بدال کے دو بیٹے ہے زیرک اور پنجپائی اب ہماراجو موضوع ہے پشتون کے ایک دلہر اور بہارد قبیلے کے حوالے سے ہے۔
ابدالیوں کو درانی کہا جاتا کیونکہ احمد شاہ ابدالی نے اپنے دور میں ابدالی کو دردران کے لقب سے نوازا اور یہ دردران سے درانی ہوگیا درانی کا مطلب جو قوم کے قبیلے کا ایک مجموعہ ہے ابدالی سے تعلق رکھنے والے کو درانی کہتے ہیں ابدال کے پنجپائی بیٹے کے پانچ بیٹے کو اس لیے پنجپائی کہا جاتا ہے کہ ان کے پانچ بیٹے تھے یعنی پشتو میں یہ کہا جاتا ہے کہ پنزہ پشی پنجپائی کا بیٹا نورزئی، علی زئی، اسحاق زئی، ماکو اورخوگیانی۔
ہم اس وقت ذکر کر رہے پشتون قوم کے نورزئی قبیلے کا،تاریخ کی صفحات میں جب بھی ذکر کسی قبیلے اور سردار وں کاہوتا ہے تو نورزئی قبیلہ کا ذکر دستیاب ہے نورزئی قبیلہ ایک دلہر اور بہادر قبیلہ ہے نورزئی قوم کے ہر فرد نے اسلام کے لیے اپنا سر قربان کیا ہے اور قدم بہ قدم اسلام کے لیے ثابت کڑا رہاہے۔نورزئی قبیلہ بنیادی طور پر افغانستان میں قندھار، شیندند، لشکر گاہ، فراہ اور ہرات میں واقع ہے۔ تاہم، نورزئی قبیلوں کی ایک بڑی تعداد ہلمند، نمروز اور ہزارہ جات علاقوں سے ملحقہ غزنی کے کچھ حصوں میں رہتے ہے۔
پاکستان کے کچھ حصوں میں، جو کہ کوئٹہ، چمن، نوشکی، قلات، چاغی اور مستونگ میں نورزئی آباد ہیں، جو زیادہ تر افغانستان سے ہجرت کرنے والے ہیں۔ اور یہاں صدیوں سے آباد ہے کچھ خاندان ملتان، شکارپور اور پنجاب اور سندھ کے دیگر شہروں میں آباد ہیں جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ احمد شاہ درانی کے زمانے سے وہاں آباد ہیں۔ احمد شاہ درانی افغانستان کے بادشاہ اور بانی تھے جنہوں نے افغانستان کی حدود کو اس وقت پاکستان پر مشتمل علاقوں تک پھیلا دیا۔
نورزئی کا لفظ عربی اور پشتو کا مرکب ہے جو روشنی کا بیٹا ہے۔ نور کے لیے عربی لفظ "نور” ماخوذ ہے۔ جبکہ لفظ "ZAI” زئی پشتو زبان کے لفظ بیٹے سے ہے۔نورزئی قبیلے بہادر جنگجو ہیں جو اپنی بہادری اور مہمان نوازی کے لیے مشہور ہیں۔ نورزئی قبیلے درانی ترین سے ہے اور ان کے مختلف شاخیں ہیں جن میں داودزئی، درزئی، سامیزئی، جمالزئی، میر علی زئی، کڑو زئی، عثمان زئی، میر خان زئی، بہادر زئی، مرگئی، شادی زئی، تورکوسئی، سلطان زئی، گرگ، میر زئی، خواجہ زئی، صفوزئی، فقیر زئی، پٹھان خیل، کڑویزئی، ہلال زئی، عدن زئی،میرالزئی، مشنگزئی وغیرہ شاخیں شامل ہے۔
نورزئی قبیلے میں کچھ اہم شخصیات جن کے ذکر ضروری ہے جسکہ سردارمحمد حلیم خان نورزئی جو احمد شاہ ابدالی کے لشکر میں شامل ہوکر سن 1719ء میں اصفہان شہر کو فتح کیااس طرح سردار نصراللہ خان نورزئی جو سردار کے حثیت سے احمد شاہ ابدالی کے ساتھ اپنے قبیلے کے رہنمائی کررہے تھے اور اس طرح احمد شاہ ابدالی کے سپہ سالاروں میں بوغرہ خان نورزئی نواب اف شکارپور گورنر، عبداللہ خان نورزئی، یارو خان نورزئی بھی تھے اوراسداللہ ابدالی نورزئی وہ بھی احمد شاہ ابدالی کے ساتھ ہوتے تھے
اور اس کے بعد جنرل سردار احمد خان نورزئی جوسردار و سپہ سالار کے حثیت سے تیمورشاہ کے دور میں تھے اور خواجہ نعمت اللہ ہروی نورزئی تاریخ خان جہانی ومخزنی افغانی کے مولف جو خواجہ حبیب اللہ ہروی نورزئی کا بیٹا ہے اس طرح تاریخ سلطانی کے کتاب میں مشہور شخصیتوں کا ذکر موجود جن میں سردار محمد حلیم خان نورزئی، سردار نصراللہ خان نورزئی، سر دار احمد خان نورزئی، میر علم خان نورزئی، عبداللہ خان نورزئی، جبار خان نورزئی اور سردار داود خان نورزئی، سردار عزیز خان نورزئی، شکارپور دلاور خان نورزئی، نواب آف شکارپور عبدالرحمن خان نورزئی، میوند میدان میں انگریزیوں کو شکست دینی والی خاتون ملالئی آنا میوند، شاعر زرغون خان نورزئی،احمد شاہ ابدالی کے دور میں شاعر گل محمد نورزئی، پشتو ادب کے نامور ادیب گل محمد نوری نورزئی ملی ایندارہ،خان اف قلات کے دور میں مشیر تجارت خان آف قلات ملک عبد اللہ جان نورزئی، انگریزیں سامراج برصغیر کے دورمیں کوئٹہ کے صوفیائے کرام واولیاء میں صاحبزادہ امین اللہ نقشبندی نورزئی عرف قندھاری ملا صاب، رہنما تحریک آزادی پاکستان سیٹھ محمد اعظم خان نورزئی،رہنما تحریک آزادی پاکستان ابراہیم خان نورزئی، اسکالر و قبائلی رہنما صاحبزادہ جانان نقشبندی نورزئی، اسکالر و قبائلی رہنما مولوی نیاز محمد درانی نورزئی،شہید غازی محمد اکرم خان نورزئی، قبائلی رہنما خان محبوب خان اکا نورزئی، وکیل عبدالصمد خان اکا نورزئی، خان آف فراہ امان اللہ خان نورزئی، افغان پہلی خاتون وزیر کبری نورزئی،طالبان سپریم کمانڈر شیخ امیر ہیبت اللہ اخونزادہ نورزئی موجودہ، امریکی سفارت کار اور خارجہ پالیسی کے ماہر زلمئی خلیل زاد نورزئی موجودہ،قبائلی رہنما حاجی بشر نورزئی موجودہ،افغان جنرل عبدالجبار قہرمان نورزئی،افغان مشہور سیاست دان ولیکوال عبدالحکیم خان نورزئی، افغان جنرل ایوب خان انصاری نورزئی،افغان سیاست دان وزیرہ شگفتہ صاحبہ نورزئی،افغان کرکٹ کھلاڑی راشد ارمان نورزئی، قبائلی رہنمامرحوم ملک حاجی خان اکا نورزئی،جمعیت علماء اسلام رہنما سابق وزیر صحت وسنیٹیرحافظ حمداللہ نورزئی،نیشنل پارٹی آف پاکستان کے صدر خلیل احمد خان نورزئی ملتان، کرنل فیاض احمد خان نورزئی پاکستان،کرنل محمود احمد خان نورزئی پاکستان،میجر خالد نورزئی پاکستان،میجر عرفان نورزئی پاکستان، کیپٹن منصور نورزئی، میجر دانش نورزئی،قبائلی مشرخان حاجی فیض اللہ خان نورزئی،قبائلی رہنمامجاہد خان نورزئی، بلوچستان عوامی پارٹی کا رہنما حاجی ولی محمد نورزئی،پیپلزپارٹی کے رہنما مرحوم آیت اللہ درانی نورزئی،شہید قاہر شاہ ایڈوکیٹ نورزئی،ایڈوکیٹ اختر خان نورزئی،سردار اعظم خان نورزئی چاغی، مرحوم حاجی عثمان اکانورزئی، عبداللہ جان نورزئی تاریخ دان و مورخ، فدا محمد لیوال نورزئی لیکوال،اسکالر قاری عبدالرحمن نورزئی،سنئیر صحافی اخندزادہ جلال نورزئی، سنئیر صحافی ظریف پشتون نورزئی، پی پی پی کے رہنماء و سنئیر صحافی شکور نورزئی، صحافی صاحبزادہ عتیق خان نورزئی،پی ٹی آئی کے رہنما خالقداد نورزئی، سردار عارف خان نورزئی،سردار صالح نورزئی، سردار حاجی خان نورزئی،جرگہ رہنما حافظ عبیداللہ نورزئی، کمانڈر فضل محمد نورزئی، قبائلی رہنما ملا نعمت اللہ نورزئی، مرحوم حاجی لالئی ماما نورزئی، اسداللہ نورزئی، ٹی جی پی پارٹی کے رہنماء خانزادہ علی حیدر نورزئی و دیگر مشہور شخصات موجود۔ 

انگریز مورخ الفنسٹن اپنے کتاب میں نورزئی قوم کے حوالے سے کچھ یوں لکھتا ہے کہ نورزئی قبیلہ بہت مہمان نوازہے اور درانی قوم میں نورزئی قبیلہ بہت اہمیت کے خاوند ہے۔افغانستان میں نورزئی قبیلے کے لوگ پشتو اور فارسی بولتے ہیں
افغانستان میں نورزئی قبیلہ کو ایک طاقتور اور اثر رسوخ قبیلہ تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں نورزئی قوم ترمیم پاکستان میں نورزئی قبیلے کی آبادی تقریبا چھ لاکھ تک ہے۔پاکستان میں نورزئی قبیلہ کے افراد کاروباری و تجارتی ہیں اور پاکستان کے پاک فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں اوراپنے ملک کے لیے سر بھی قربان کرتے آرہے ہیں اور کرتے رہنگے۔پاکستان سٹیزن ایکٹ1962؁ءکے مطابق نورزئی قبیلے کی آبائی زمینیں چمن، توب ولگی.اور سپینہ تیژہ میں بھی ہے۔نورزئی قبیلہ پشین تحص؁دوبست مرتبہ قاضی محمد جلال الدین خان کے رپورٹ میں بھی نورزئی قبیلے کے زمینوں کاذکر موجود ہے۔برصغیر 1901ءکے مردم شماری رپورٹ میں ابدالی درانی نورزئی قبیلے کے تعداد کوئٹہ و پشین،ژوب، قلات، چاغی ضلع میں کل تعداد 508تھی.اور برصغیر ہندوستان 1911ء کے مردم شماری میں درانی نورزئی قبیلے کے تعداد کوئٹہ و پشین، لورالائی،ژوب، بولان، چاغی، سبی کے ساتھ کل تعداد 1056 تھی۔
پاکستان قبل از آزدی1941ء کے مردم شماری ہندوستان کے بلوچستان اقوام کا فہرست جس میں نیم ملکی قوم درانی، نورزئی بھی موجود ہیں۔ایران میں نورزئی قوم ترمیم اور ایران میں نورزئی قبیلے کی آ بادی تقریبا تین سے چار لاکھ کے درمیان ہے
ایران میں نورزئی قبیلے کے لوگوں کو نوروزی،نورزھی،نورزایی،نوری بھی بولا اور کھا جاتاہیں۔ نورزئی پشتون قوم کا ایک مشہور اور تاریخی بڑا قبیلہ ہے جو افغانستان پاکستان اور ایران میں کثرت سے آبادی رکھتے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...