![]() |
LIVE
ا سلام آباد میں سپریم کورٹ کے سامنے ہونے والے پی ڈی ایم کے احتجاج اور دھرنے میں شریک ہونے کے لیے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز پہنچ گئیں۔
سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کے لیے پی ڈی ایم کے کارکن ریڈ زون میں موجود ہیں، جو سپریم کورٹ کے باہر ججز گیٹ تک پہنچ گئے۔
ریڈ زون جانے والے راستے گاڑیوں کے لیے بند ہیں، ملک کے مختلف شہروں سے بھی مظاہرین کی قافلوں کی شکل میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن واضح کر چکے ہیں کہ احتجاج سپریم کورٹ کے سامنے ہی ہو گا۔
احتجاج میں مسلم لیگ ن کی نمائندگی ن لیگ کی سینئر نائب صدر مریم نواز کر رہی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما بھی شریک ہوں گے۔
پولیس نے دھرنے میں شریک عوام سے تعاون کی اپیل کی ہے۔
پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ کوشش ہے کہ پی ڈی ایم سپریم کورٹ کے انٹری گیٹ کے سامنے پڑاؤ نہ ڈالے۔
صورتِحال پُرامن ہے: اسلام آباد پولیس
اسلام آباد کیپٹل پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہو گئے ہیں، صورتِ حال پُر امن ہے۔
ترجمان کیپٹل پولیس نے کہا ہے کہ عوام سے گزارش ہے کہ پُر امن رہیں اور پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

مظاہرین نے انتظامیہ اور پولیس کو پیچھے دھکیلا: ضلعی انتظامیہ
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق پی ڈی ایم کے مظاہرین سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے کے لیے سرینا چوک سے ریڈ زون میں داخل ہوئے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے مظاہرین نے انتظامیہ اور پولیس کو پیچھے دھکیلا، اس موقع پر انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو حکومتی احکامات سے آگاہ کیا گیا۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے وزراتِ داخلہ کو اس صورتِ حال کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم کو احتجاج کی اجازت دینے کا فیصلہ وزراتِ داخلہ سے مشروط کیا تھا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق ریڈ زون میں داخلے یا نکلنے کے لیے صرف مارگلہ روڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ق لیگ PDM کےاحتجاج میں شرکت کریگی: چوہدری شافع
مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شافع حسین کا کہنا ہے کہ ق لیگ سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے احتجاج میں شرکت کرے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کا قافلہ پی ڈی ایم کے احتجاج میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ گیا ہے۔

دھرنے کے مقام کا حتمی فیصلہ نہ ہو سکا: DC اسلام آباد
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق جے یو آئی کے وفد سےبات چیت جاری ہے، دھرنے کے مقام کا ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اور دفعہ 245 نافذ ہے۔
اس سے قبل پی ڈی ایم و جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کال پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے احتجاج و دھرنے کے لیے اسلام آباد پہنچنے والے پی ڈی ایم کے کارکنان نے ریڈزون میں داخلے کی کوشش کی تھی تاہم نادرا چوک پر پہنچنے والے کارکنان کو پولیس نے واپس بھیج دیا تھا۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے کارکنان کو مارگلہ روڈ یا ایوب چوک سے ریڈزون میں داخلے کی ہدایت کی گئی تھی۔
وفاقی دارالحکومت میں تمام صورتِ حال معمول کے مطابق ہے، مارگلہ چوک مکمل طور پر کھلا ہواہے، ٹریفک رواں دواں ہے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
مختلف شہروں سے پی ڈی ایم کے کارکنان بسوں میں اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
پی ڈی ایم جماعتوں کے سپریم کورٹ کے باہر احتجاجی دھرنے کے سلسلے میں راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
مری روڈ پر صدر سے فیض آباد تک پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
جے یو آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے قافلے براستہ مری روڈ اسلام آباد جائیں گے۔
راولپنڈی سے جے یو آئی کا مرکزی قافلہ صدر کے علاقے سے کچھ دیر میں روانہ ہو گا۔
احتجاج میں شرکت کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے کارکنان علامہ اقبال پارک کے باہر جمع ہوں گے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ نے رانا ثناء کو خدشات بتا دیے
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی جلسے کے اعلان پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کو خدشات سے آگاہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کو بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے باہر عوام کے بڑی تعداد میں جمع ہونے سے سیکیورٹی خدشات ہوں گے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے رانا ثناء اللّٰہ کو بتایا ہے کہ ریڈ زون میں اہم سرکاری عمارتیں اور سفارت خانے موجود ہیں، احتجاج کے باعث شر پسند عناصر مجمعے کی آڑ میں ریڈ زون میں داخل ہو سکتے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 اور دفعہ 245 نافذ ہے۔
ریڈ زون میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کے جوان تعینات ہیں، دفع 245 کے تحت اہم عمارتوں کے باہر پہلے ہی فوج تعینات ہے۔
Comments
Post a Comment