Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

کیا جنگلی حیات بلوچستان کے پہاڑوں میں محفوظ ہے؟

 

تحریر: صاحبزادہ عتیق اللہ









جنگلی حیات کتنی اہم ہے اور کیوں ختم ہوتی جارہی ہیں اس کی کیا وجوہات ہے اگر یہ بھی کہے کہ یہ وائلڈ لائف کے طرف سے غفلت ہے تو بھی غلط نہیں .

بلوچستان نہ صرف حسین قدرتی مناظر سے سجی سرزمین ہے بلکہ یہ قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے یہاں نایاب اور خوبصورت جانور بھی پائے جاتے ہیں جو اس کے حسن کو چار چاند لگاتے ہیں، یہاں پائے جانے والے جنگلی بکرے مارخور کو قومی جانور ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
بلوچستان میں چنکارہ ہرن، گولڈن چیتا،اڑیال،لومڑی، مخصوص بلی یعنی سینڈ کیٹ اور مختلف اقسام کے سانپ، کچھوے،چھپکلی اورکئی اقسام کے پرندے بھی پائے جاتے ہیں،نایاب جانوروں میں کئی ایسے بھی ہیں جن کے ختم ہوجانے کا خدشہ لاحق ہے۔
اس کی بڑی وجہ غیرقانونی شکار اور ان کےلئےضروری مخصوص ماحول اورسہولیات کی کمی ہے،جس کےباعث ان کی تعداد کم سےکم تر ہوتی جارہی ہے۔اس کااندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ اب ہزارگنجی نیشنل پارک میں سلیمان مارخور کی تعداد چند سو رہ گئی ہےکیونکہ میرے سامنے ایک مارخور و بندر جو  مغربی چکور پارک  میں موجود تھا مگر اس کی دیکھ بال نہ ہونے کے وجہ سے وہ اس دنیا میں نہیں رہی اب یہ غفلت کیا عام عوام کی ہے یہاں محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کی اس طرح کافی زیادہ جنگلی حیات  جو اب مررہے ہیں یا تو شکار کے لپٹ میں آکے وہ نہیں رہے پاتے ہے کوئٹہ کے اطراف کوہ چلتن ، کوہ تکتو، کوہ زرغون کے پہاڑوں میں  اور اس طرح کوئٹہ سے باہر بلوچستان کے مختلف اضلاع کے پہاڑ میں جنگلی حیات موجود ہےجن کی خیال نہیں رکھی جاتی ہے اور باہر سے آنے والے مائگرٹی پرندے جن کا شکار کیا جاتا ہے اس سے حوالے سے  ہم نے ایک ایکسپرٹ فوٹوگرافر کوئٹہ کے نوجوان وائلڈ لائف فوٹوگرافر ماین خان، جو بلوچستان کے متعدد علاقوں میں جنگلی جانوروں کا مشاہدہ کر چکے ہیں۔
ان سے انٹرویو کی  توانہوں نے انٹرویو کے دوران  خاص کر شکار کے حوالے سے یہ کہتے ہوا کہا کہ شکار کا موسم دنیامیں سردیوں کے موسم  سے شروع ہوجاتی ہیں اور اکتوبر کے مہینے  سے فروری تک چلتا ہےاور اس موسم کو ہنٹینگ  موسم کہا جاتا ہے اور جو ماہر شکاری ہو یا لیگل شکاری ہو وہ اس موسم میں شکار کرتے ہیں۔ 
شکار دو قسم کے ہوتے ہے جس کو نام دیاہے بیگ  گیم اور اسمل گیم ۔ 

بیگ گیم میں بڑی جانور یعنی مارخور، چھیتا، ہاتھی وغیرہ اور اسمل گیم میں تلور، چکور، تیتر، خرگوش وغیرہ شامل ہے ۔
دنیا میں قانونی طور پہ شکار کرنے والے شکاری جو انٹرنیشنل ادارہ cities سائٹسس سے لائیسنس جاری ہونے کے بعد مختلف ممالک میں نایاب جانوروں کے شکار کرتے ہیں ۔
اگر بات کیا جائے بلوچستان صوبے کی جہاں بہت نایاب  نسل کے جنگلی حیات موجود ہے اور یہاں غیر قانونی طور پہ شکار ہوتے ہے  بلکہ شکار کے موسم  سے ہٹ کے گرمیوں کے موسم میں بھی شکار کرتے رہتے ہے اور شکار کے دوران شکارکرنے والا اس چیز کا خیال بھی نہیں رکھ پاتے  ہے کہ کس عمر کے جانور  کا شکار کرنا چائیے حالانکہ وہ نہ بوڑی جانور  کا بلکہ بچے اور جوان جانور کا بھی شکار کرتے ہے اس طرح بھیڑیا جس کو دشمن سمجھ کے اس کی زیادہ سے زیادہ  شکار ہوتی ہے جو نایاب جانور میں شمار ہے اور  اس کے رکھنے کا  فائدہ شکار کرنے والے کو پتا تک نہیں ہوتا اور اس طرح مارخور و تلور جو بہت نایاب جانور ہے انکے  بھی شکار ہوتی ہیں جو بلوچستان میں عام ہے۔
بلوچستان  میں غیر قانونی  شکار کے وجہ سے آج  ایسے نایاب  جانور جس کی نسل نہ ہونی کے برابر ہے جو ختم ہوئے ہیں ان کو انگلیش میں افغان یوریل اور بلنکو یوریل کہا جاتا ہے جو پہاڑوں کے بکرے ہیں ۔
بلوچستان میں اس وقت قانونی طور پہ دو جگہوں میں شکار  ہوتی ہے ایک تور غر اور درجی۔ اور ان دو جگہوں پہ سال میں  قانونی ٹورفی اہنٹنگ کیے جاتے ہے اسٹیپ این جو او تورغر  قلعہ سیف اللہ اور درجی لسبیلہ  میں باہر سے آنے والے  شکاری مارخور و اڑیال کی شکار کرتے ہیں ایک مارخور کی شکار کرنے کا لائسنس کی قیمت  بتایا جارہا ہے کہ 2 کروڑ اور اڑیال کی لائسنس کی قیمت 50لاکھ سے60 لاکھ  ہے مارخور کی شکار کرنے کے بعد شکاری اس کا سنگ اپنے ساتھ لے جاتے ہے ۔
عرب ممالک سے شیخ تلور کے شکار کے لیے بلوچستان کو آتے ہے اور یہاں پشتون و بلوچوں کے علاقے میں شکار کرتے ہے اور ان کے ساتھ  تلور کو پکڑ نے کےلیے فالکن بھی ہوتے ہے جیسے باز کہا جاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق تلور کے شکار کرنے کے لیے گورنمنٹ کے جانب سے لائسنس  جاری ہونے کے بعد مختص تعداد میں تلور کے شکار کیا جاسکتا ہے یا تو پکڑ سکتے ہےمگر اس کے باوجود لاتعداد تلور کے شکار ہوتی یا تو پکڑ ی جاتی ہیں اور اس چیز کا خیال نہیں رکھتے ہے چونکہ سال کے آخر میں باہر سے آنے والے پرندے اس علاقوں کو  مئگیرٹ کرتے ہے جس سے جنگلی حیات کے تعداد میں کمی  دیکھنے کو ملا رہا ہیں اور جن جنگلی حیات کے جوڑوں کو نقصان ہورہے ہیں اور اس طرح بازروں میں  تلور کو بیچ نے کو باقاعدہ بڑے بڑے ڈیلر بیٹھے ہیں جو اس کو مہنگا گم میں بیچ تھے ہے کیونکہ تلوار میں بھی دو قسم ہے جسکو سیکر تلور اور جہر تلور کہتے ہے جو بہت قیمتی ہے اور اسکو غیر قانونی طریقے سے مارکیٹ میں سودا کیے جاتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے بلوچستان  میں اس وقت دو جہگوں میں 95 % فیصد غیر قانونی طریقے سے شکار ہورہی ہیں جو بہت نقصان دی ہے اگر تکتو پہاڑ کی بات کیا جائے  ینگ لڑکوں کے ہاتھ میں ہیرگن جو نایاب پرندوں کے شکار کرتے ہے اور اطراف کے پہاڑوں میں بھی یہی حال ہے ۔
بلوچستان کے وزیراعلٰی جناب عبدالقدوس بزنجوسے التجا ہے کہ اس طرح کے غیر قانونی  شکار کرنے والے کے خلاف سخت عملدرآمد لایا جائے اور وائلڈلائف کے صوبائی سیکرٹری جنگلی حیات کو پابند کیا جائے تاکہ جنگلی حیات کے مخصوص ماحول اورسہولیات کی کمی کو دور کرے تاکہ ان نایاب جانوروں و پرندوں کی نسل کو محفوظ رکھے۔
 

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...