Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

پاک چائنا یونیورسٹی گوادر کی بجائے لاہور میں ؟


ظریف پشتون 




بلوچوں کی تاریخ اور جغرافیہ کا تمسخر جس طرح پاکستان کی قومی اسمبلی میں حالیہ پاس شدہ قانون سازی کے ذریعے اڑایا گیا وہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ سنگین اور بدترین مذاق ہے ،

پاکستان کا سب سے بڑا منصوبہ سی پیک جو بلوچستان کے شہر گوادر سے منسلک ہیں اور اس منصوبے سے پورے ملک کی ساتھ بلوچستان کو بھی کافی امیدیں اور توقعات وابستہ تھے لیکن بدقسمتی سے یہ ترقی کرنے والے منصوبے سے عوام کے بجائے ہمارے حکمران ؛ ہمارے سیاستدان ؛ ہماری آفیسرشاہی ؛ مستفید ہوا اور ہورہا ہے بلوچستان تو درکنار گوادر کے عوام کو بھی اس منصوبے کی ترقی سے دور رکھا ہوا ہے گوادر کے عوام کیلئے نہ کوئی بنیادی وسائل دستیاب ہوئیں اور نہ ہی انکے بنیادی حقوق حاصل ہوئی بلکہ الٹا اسے گوادر سے بےدخل کرنے کا عمل جاری ہے میں یہ نہیں کہتا کہ چائنا پاکستانی حکمرانوں کو فوائد نہیں پہنچارہے ہیں میں تو سمجھتاہوں کہ چائنا کی سوچ سے بھی زیادہ لاگت اس اہم منصوبے پر خرچ ہورہا ہے جو چند اشرفیہ مستفید ہورہا ہے بلوچستان کے عوام کے نام پر چائنا نے ہزاروں تعلیمی اور دیگر شعبوں میں سکالرشپ دئیے مگر یہ سکالرشپ بلوچستانیوں کے بجائے دوسرے کو دئیے گئے اسی طرح دیگر مراعات جو بلوچستانیوں کو ملنا تھا وہ اوروں کو ملے آج یہ بدقسمتی دیکھیئے کہ گوادر میں بننے والی یونیورسٹی پنجاب کے شہر لاہور میں بنانے پر زور دیاجارہاہے سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں خوب ہلہ گلہ ہورہا ہے کہ پاک چائنا یونیورسٹی کو بھی بلوچستان سے باہر کردیاگیا ،

1998 میں نوازشریف نے بلوچستان کے علاقے چاغی میں ایٹمی دہماکے کرائیں کہا جارہا ہے جس جگہ پر یہ دہماکے ہوئیں اس جگہ پر آج تک اس کے بھیانک اور مضر اثرات پائے جاتے ہیں بلوچستان پاکستان کا واحد وہ صوبہ ہیں جو وفاقی حکومت کیلئے سب سے زیادہ آمدنی کا ذریعہ ہے سیندک ؛ ریکوڈک ؛ کول مائنز ؛ کروم مائنز ؛ گیس یہ ایسے بڑے منصوبے ہیں جس سے پورا پاکستان چل سکتا ہے لیکن افسوس صد افسوس اس وقت بلوچستان میں اسی فیصد بےروزگاری ہیں بلوچستان کے اہم اور کلیدی عہدوں پر باہر سے لوگوں کو لاکر بیٹھایا گیا ہے خود یہاں کے عوام اپنی جائز کاموں کیلئے ان کی منت سماجت کرنے پر مجبور ہے بلوچستان کے جو حکمران آتے ہیں وہ بھی اتنے بےبس ہوتے کہ وہ اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کرسکتےہیں دانستہ یا غیردانستہ طور پر ان کے ہاتھ پیر باندھے ہوئے ہیں پنجاب سندھ کےپی کے سمیت پورے ملک میں بڑے بڑے موٹروے بن گئے وہاں ترقیاتی کاموں کے جال بچھادئیے گئے مگر بلوچستان کی سڑکوں کی یہ حالات زار ہیں جس پر ہر روز لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں چمن سے لیکر ژوب ڈیرہ اسماعیل خان تک چمن سے لیکر کراچی تک اور چمن سے لیکر تفتان باڈر تک ایسا روڈ نہیں ملے گا جو دو رخہ ہو یا سلامت ہیں صوبے کی تمام اہم شاہراہوں کا بد سے بدتر صورتحال ہے اور تو اور باڈر کے کاروبار سے منسلک لوگوں کو بھی اپنے کاروبار سے بیزار کردیاگیا جن لوگوں کا روز معاش باڈروں سے وابستہ تھا وہ بھی اکثریت بےروزگار ہوچکےہیں دور دراز دیہی علاقوں کے عوام ہر قسم بنیادی سہولیات سے محروم ہیں نہ بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے سکولز اور کالجز ہے اور نہ ہی مریضوں کے علاج کیلئے کوئی اچھا ہسپتال اس تمام تر صورتحال کے باوجود صوبے اور صوبے کے عوام کے نام پر سیاست کرنے والے قوم پرست مذہب پرست سیاستدان سب ٹھیک کے راگ الاپتے ہوئے ہیں ان کو صوبے کی بدحالی نظر نہیں آرہا ہے چونکہ وہ خود اپنے علاقوں میں رہنے کی بجائے اسلام آباد کراچی یا دبئی میں رہتے ہیں صرف اس وقت یہ نمودار ہوتے ہیں جب ووٹ لینے کی دن قریب آتے ہیں باقی وہ کسی کو نظر نہیں آتے ہیں جس طرح بلوچستان صوبے میں لاقانونیت ناانصافی بدحالی ہے وہ دیگر صوبوں میں نہیں ہے پنجاب سندھ اور کے پی کے سیاستدان اگر دبئی لندن فرانس یا دیگر ممالک میں رہتے ہیں پھر بھی وہ اپنے حلقہ انتخاب اور ووٹروں کا پورا نہیں تو کم خیال ضرور رکھتے ہونگے لیکن بدقسمتی سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں میں وہ ہمت اور حوصلہ نہیں ہے الیکشن کے وقت مذہب کے نام پر قوم پرستی کے نام پر وہ عوام کو بےوقوف بنانے میں خوب مہارت رکھتے ہیں انہی سیاستدانوں کے ناک کے نیچے گوادر یونیورسٹی کو لاہور میں بنانے کی بل منظوری دےدیا گیا اب خدا بہتر جانتا ہے کہ پاک چائنا یونیورسٹی لاہور میں بنے گی یا گوادر میں لیکن یہاں کی عوام یونیورسٹیوں کے بجائے دیگر مسائل سے دوچار ہیں اور یہ ایسے مسائل ہے جس کا حل قریب وقتوں میں حل ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیتا ہے اس وقت صوبے پر حکمرانی کرنے والے باہر کے ہیں وہ یہاں کی ترقی کے بجائے یہاں کے وسائل اپنے اپنے علاقوں میں خرچ کررہےہیں اسی وجہ سے بلوچستان صوبہ پسماندہ ہیں میں سمجھتاہوں کہ اس کے ذمہ دار خود بلوچستان کے عوام اور سیاستدان ہیں جو اپنے صوبے کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے ہیں اپنے وسائل دوسروں کی جھولی میں ڈالتے ہیں جب تک عوام میں بیداری نہیں آئیگی تب تک ہم ہر ڈھول کے سامنے ناچتے رہینگے

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...