Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

انگریزی سامراج نے ہمیں تقسیم کرنے کیلئے دہلی کی زبان کو ہم پر مسلط کیا، حاجی لشکری


کوئٹہ (آن لائن)سینئر سیاست دان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ اپنی زبانوں سے عشق و محبت کرنے والے سیاسی کارکن،قلم کار منظم ہو کرمقامی زبانون میں اپنی تخلیقات سامنے لائیں ۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے زیراہتمام ایران اور بلوچستان کے مشترکہ مفاخر و مشاہیر کی یاد میں منعقدہ ادبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، کانفرنس سے ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران سید ابوالحسن میری ، ڈاکٹر مصطفی ، ڈاکٹر رقیہ ہاشمی ، ڈاکٹر عبدالرف رفیقی ، سنگت رفیق بلوچ ، پروفیسر ڈاکٹر نصیب اللہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس علمی محفل میں شریک علمی و ادبی شخصیات نے مولوی عبداللہ روانبد ، میر گل خان نصیر ، ملا عبدالسلام عشیزئی ، محمد علی اختیار ، مولوی محمد حسن براہوئی کے حوالے سے یہاں مکالمے بھی پیش کئے ، انہوں نے مقامی زبانوں کے ساتھ ساتھ فارسی زبان میں بھی شاعری اور تصانیف کو کیوں ترجیح دی یہ ایک بہت بڑا سوال ہے اس کا سہرا ان اساتذہ کے سر جاتا ہے جنہوں نے مختلف اوقات میں فارسی زبان کو زندہ رکھا اور اس کی ترویج کیلئے دن رات کوشش بھی کی، انہوں نے کہا کہ زبان رابطے کا ذریعے ہے مگر فارسی زبان کو رابطہ کے ساتھ ساتھ اس کے اساتذہ نے ایک شاہکار زبان بھی بنایا جس میں علم اور ادب میں بڑی بڑی تخلیقات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب فارسی زبان میں علم و ادب کو دیکھیں تو کوہ پامیر سے بغداد تک فارسی زبان کے بڑے بڑے اساتذہ ، محقق ، علمی اور مذہبی شخصیات نظر آتی ہیں ، گنجا کے علاقے سے نظام گنجوی سے لیکر دہلی کے دربار تک فارسی زبان کو اساتذہ نے پہنچایا ، بلخ سے مولانا رومی ، قونیہ تک سلجوکی بادشاہوں اور شہنشاہوں کے دربار تک فارسی زبان کو پہنچایا گیا ،ان عظیم اساتذہ نے دیگر زبانوں کو مجبور کیا کہ یا تو وہ فارسی زبان سے اثر لیں یا پھر فارسی زبان میں ادبی تخلیقات کریں ، ایران سے بڑے بڑے اساتذہ کی کتابیں نمروز ، قندھار ، قابل ، قلات ، خاران اور کیچ سے برصغیر میں پہنچیں تو علم کی اس روشنی نے ہماری علمی ادبی پہلو کو بھی کہیں نہ کہیں اثر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ فارسی زبان کو بہت سے بڑے بڑے بحرانوں کا سامنا رہا مگر شکایات کرنے کی بجائے اس کے لوگوں نے اپنے اس زبان کو زندہ رکھا۔انہوں نے کہاکہ فردوسی نے اپنے زمانہ میں بڑے مظالم دیکھے اس کے باوجود انہوں نے شاہنامہ تخلیق کیا۔ ہمارے خطے میں المیہ یہ ہوا کہ انگریزی سامراج نے ہمیں تقسیم کرنے کیلئے سازشیں کرکے دہلی کی زبان کو ہم پر مسلط کیا ، سات دہائیوں کے دوران کبھی انگریزی زبان کو دفاتر میں رائج کیا جاتا ہے تو کبھی اردو زبان کو رائج کیا جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم شناخت کے بہت بڑے بحران سے گزررہے ہیں ، اساتذہ ، سیاسی کارکنوں اور قلم کاروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے آپ کو منظم کرکے مقامی زبانون میں اپنی تخلیقات سامنے لائیں ، اپنی زبانوں کے ساتھ عشق و محبت یہ ہے کہ جو زبانیں معدوم ہورہی ہیں ان کو زندہ رکھا جائے

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...