Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

ورلڈکپ فائنل: بھارت کو شکست، آسٹریلیا چھٹی بار عالمی چیمپئن بن گیا

سٹریلیا ورلڈکپ کے فائنل میں بھارت کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر چھٹی مرتبہ عالمی چیمپئن بن گیا۔ 


آسٹریلوی بلے باز ٹریوس ہیڈ کی سنچری اور مارنس لبوشین کی نصف سنچری نے بھارت کو ایونٹ میں پہلی مرتبہ ہار کا مزہ بھی چکھا دیا۔ 


آسٹریلیا نے ہدف کے تعاقب کا آغاز کیا تو بھارتی بولرز نے اپنی ٹیم کو کامیابیاں دلوائیں۔ اوپنر ڈیوڈ وارنر 7 رنز بنانے کے بعد محمد شامی کی گیند پر 16 رنز کے مجموعے پر کیچ آؤٹ ہوئے جبکہ 41 کے اسکور پر 15 رنز بنانے والے مچل مارچ کیچ آؤٹ ہوگئے۔




آسٹریلیا کو تیسرا نقصان 47 رنز پر اٹھانا پڑا جب جسپریت بمرا نے اسٹیو اسمتھ کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔ اسمتھ نے 4 رنز بنائے۔


چوتھی وکٹ پر اوپنر ٹریوس ہیڈ اور مارنس لبوشین نے دباؤ میں شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت سے فتح کو دور کردیا۔ دونوں نے 192 رنز کی شراکت بنائی۔


ٹریوس ہیڈ نے 95 گیندوں پر سنچری مکمل کی۔ انہوں نے سنچری تک 14 چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ 


ہیڈ 137 رنز کی اننگز کھیل کر فتح سے صرف 2 رنز دور پر کیچ آؤٹ ہوئے، انہوں نے اپنی اننگز میں 15 چوکے اور 4 چھکے لگائے۔


آخر میں گیلن میکس ویل نے وننگز رن لے کر اپنی ٹیم کو چھٹی بار ورلڈ چیمپئن بنا دیا۔


احمدآباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس میچ میں بھارتی ٹیم آخری اوور میں 240 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی تھی۔ 


آسٹریلیا نے بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کروانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد بھارتی جوڑی روہت شرما اور شُبمن گِل نے اننگ کا آغاز کیا۔


بھارتی اوپنرز نے ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرنے کے لیے تیز بیٹنگ کرنے کی کوشش کی تاہم آسٹریلوی بولر مچل اسٹارک نے اننگز کے 4.2 اوور میں بھارت کی پہلی وکٹ 30 رنز پر حاصل کرلی۔


انہوں نے شُبمن گِل کو صرف 4 رنز پر ایڈم زیمپا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایا۔


بعد ازاں ویرات کوہلی کریز پر آئے اور اس کے بعد بھی دونوں بیٹرز نے تیز رن ریٹ کے ساتھ بیٹنگ جاری رکھی تاہم اسی دوران مزید ایک اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش کے دوران کپتان روہت شرما آؤٹ ہوگئے۔


اننگز کے 9.4 اوورز میں 76 رنز پر گلین میکسول کی گیند پر روہت شرما 47 رنز پر کیچ آؤٹ ہوئے۔


آسٹریلوی بولرز نے میچ پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور اگلے ہی اوور میں شریاس ائیر کی وکٹ بھی حاصل کرلی۔


اننگز کے 10.2 اوور میں 81 رنز پر شریاس ائیر کو 4 رنز پر کپتان پیٹ کمنز نے وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ کروایا۔


چوتھی وکٹ پر ویرات کوہلی اور کے ایل راہول نے آسٹریلوی بولرز کی شاندار بولنگ اور فیلڈنگ کی وجہ سے محتاط بیٹنگ کی تاہم پارٹنرشپ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ 


اس دوران دونوں بیٹرز کافی دیر تک باؤنڈریز لگانے میں ناکام رہے اور اس پارٹنرشپ میں ایک موقع ایسا آیا کہ دونوں بیٹرز 97 گیندوں تک کوئی باؤنڈری نہ لگا سکے۔


دونوں کے درمیان 67 رنز کی پارٹنرشپ بنی لیکن 28ویں اوور میں آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے 148 کے مجموعے پر 54 رنز بنانے والے ویرات کوہلی کو بولڈ کردیا۔


ایک جانب آسٹریلوی بولرز نے وکٹیں لینے کی کوششیں جاری رکھیں لیکن دوسری جانب بھارتی بیٹر لوکیش راہول نے بھی رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔


کے ایل راہول نے پہلے پانچویں وکٹ پر 9 رنز بنانے والے رویندرا جڈیجا کے ساتھ 30 رنز کی پارٹنرشپ بنائی اور پھر چھٹی وکٹ پر سوریا کمار یادیو کے ساتھ 25 رنز کی پارٹنرشپ بنا کر اپنی ٹیم کو 200 کا ہندسہ عبور کروایا۔


تاہم 203 کے مجموعے پر 107 گیندوں پر 66 رنز کی اننگز کھیل کر راہول آؤٹ ہوئے تو سوریا کمار یادیو نے 18 رنز بنا کر ٹیم کے اسکور میں اضافہ کیا۔


اختتامی لمحات میں محمد شامی کے 6، جسپریت بمرا کے 1، کلدیپ یادیو کے 10 اور محمد سراج کے 9 رنز کے ساتھ بھارتی ٹیم مقررہ 50 اوورز میں 240 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔  


آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک نے 3، جوش ہیزل ووڈ اور پیٹ کمنز نے دو دو جبکہ گلین میکسویل اور ایڈم زیمپا نے ایک ایک آؤٹ کیا۔  


سنچری میکر ٹریوس ہیڈ کو عمدہ سنچری بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ ایونٹ میں ریکارڈ بریکنگ رنز بنانے والے ویرات کوہلی کو مین آف دا ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا۔   


میچ میں بھارتی ٹیم کی قیادت روہت شرما جبکہ آسٹریلوی ٹیم کی قیادت پیٹ کمنز کر رہے تھے۔


ٹاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پیٹ کمنز نے کہا تھا کہ فائنل میچ کے لیے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔


اس موقع پر روہت شرما نے کہا تھا کہ ٹاس جیتتے تو پہلے بیٹنگ ہی کرتے، پِچ بیٹنگ کے لیے اچھی لگ رہی ہے، ورلڈ کپ فائنل میں کپتانی کرنا خواب تھا جو پورا ہوا۔


روہت شرما نے بتایا کہ اس میچ کے لیے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔


واضح رہے کہ نریندر مودی اسٹیڈیم میں ایک لاکھ 32 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اسٹیڈیم میں بھارتی مداحوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں کئی مشہور شخصیات بھی شامل تھیں۔


فائنل تک کا سفر

اس ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچنے والی بھارتی ٹیم اب تک ناقابلِ شکست ہے، بھارتی ٹیم نے پہلے مرحلے میں تمام 9 ٹیموں کو اور پھر سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو ہرایا تھا جبکہ آسٹریلیا نے ابتدائی دو میچ ہارنے کے بعد اگلے آٹھ میچز جیتے۔


انعامی رقم

موجودہ ورلڈکپ کے لیے آئی سی سی نے مجموعی طور پر ایک کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔


فائنل جیتنے والی ٹیم کےلیے 40 لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا جبکہ فائنل ہارنے والی ٹیم کو 20 لاکھ ڈالرز ملیں گے۔


ماضی پر ایک نظر

واضح رہے کہ بھارتی ٹیم چوتھی بار ورلڈکپ فائنل کھیل رہی تھی۔ اس نے 1983ء اور 2011ء میں ورلڈکپ جیتا تھا جبکہ آسٹریلیا 1983، 1999، 2003، 2007 اور 2015 میں ورلڈکپ جیت چکی ہے۔


دونوں ٹیموں کے درمیان 2003ء کے ورلڈ کپ کا فائنل ہوا تھا جو آسٹریلیا نے باآسانی جیت لیا تھا۔

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...