Skip to main content

ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر امریکی صدر منتخب

  امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہو گئے، وہ امریکا کے 47 ویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ امریکا کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔ امریکی صدارتی انتخاب میں 538 میں سے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے 277 اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس نے 226 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔ کسی بھی امیدوار کو جیت کے لیے کل 538 میں سے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ سب سے آخر میں امریکی ریاست الاسکا میں پاکستانی وقت کے مطابق صبح 11 بجے پولنگ ختم ہوئی۔ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ کملا ہیرس کے مابین کانٹے کا مقابلہ ہوا ہے۔ انڈیانا، کینٹکی، ویسٹ ورجینیا اور ساؤتھ کیرولائنا سے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوئے جبکہ ورمونٹ، میساچیوسیٹس، میری لینڈ اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں کملا ہیرس کامیاب رہیں۔ امریکا: 50 ریاستوں میں سے 25 میں ٹرمپ، 18 میں کملا کامیاب غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن 190 اور ڈیموکریٹس 166 نشستوں پر کامیاب ہو گئی جبکہ سینیٹ میں ری پبلکن کی 51 اور ڈیمو کریٹس کی 43 نشستیں ہو گئیں۔ کسی بھی امیدوار کو امریکی صدر بننے کے لیے 270 الیکٹورل و

خالد محمود ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے پیسے کیسے کما ریے ہے اس حوالے سے خصوصی انٹرویو ؟





رپورٹ : صاحبزادہ عتیق اللہ 


کوئٹہ (دلچسپ دنیا نیوز )بلوچستان سے باشعور نوجوان خالد محمود جن کا تعلق موسی خیل ضلع سے ہے اور وہ کہتے ہے کہ میں نے ڈیجیٹل مارکیٹ سے اس وقت 25 لاکھ روپے چند وقتوں میں کمائیں ہے۔اور یہ خیال مجھ آیا کہ خود تو ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے آیپ سے کمارہا ہو کیو نہ بلوچستان کے بے روزگار عوام کو بھی یہ ایپ کے بارے میں بتایا جائے تاکہ وہ اس ایپ سے روزانہ ایک کلک پے پیسے کمائے اور اس طرح اس پروگرام کو نگران صوبائی گورنمنٹ کے طرف سے باقاعدہ تعلیمی اداروں میں بطورمضمون پڑھایا جائے تاکہ اس ایپ کے خصوصیت ہر ایک کو معلوم ہو۔

اورمزید فری لانسنگ پر بھی بات کی کہا کہ فری لانسنگ کو استعمال کرنے کے لیے مہارت یعنی سکلز کی ضرورت ہے اگر آپ کے پاس فری لانسنگ استعمال کرنے کی مہارت نہ ہو تو آپ اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے مگر اس ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ایپ کے لیے کوئی مہارت کے ضرورت نہیں ہر وہ شخص جو تعلیم یافتہ ہو یا نہیں وہ بھی اس ایپ کو روزانہ ایک حاضری لگانے سے وہ پیسے کما سکتے ہے۔

مزید جانے کے لیے انٹرویو کو دیکھے!



Comments

Popular posts from this blog

ملک میں پائیدار استحکام، معاشی خوشحالی کیلئے ”عزمِ استحکام“ بہت ضروری ہے، کور کمانڈر کانفرنس

  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 265 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں فورم نے امن و استحکام کیلئے شہداء، افواجِ پاکستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فورم نے  پاکستانی شہریوں کی لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ''عزمِ استحکام'' کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، فورم نے انسدادِ دہشتگردی کیلئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے ضمن میں”عزمِ استحکام“ کو اہم قدم قرار دیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ  ملک میں پائیدار استحکام اور معاشی خوشحالی کے لیے”عزمِ استحکام“ بہت ضروری ہے، دہشتگردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کیلئے عزم استحکام وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چند حلقوں کی جانب سے”عزمِ استحکام“ کے حوالے سے بلاجواز تنقید کی جا رہی ہے، مخصوص مفادات کے حصول کیلئے قیاس آرائیوں پر فورم نے اظہارِ تشویش کیا۔ فورم نے علاقائی سلامتی بالخصوص افغانستان کی

ارضِ فلسطین لہو لہو

  تحریر: عمارہ کنول  دنیا کی مجموعی آبادی 9 ارب کے قریب ہے۔ جن میں مسلم امہ کی تعداد دنیا بھر میں 3 ارب سے تجاوز کرچکی ہے۔ دنیا بھر میں 57 اسلامی ممالک ہیں اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود غزہ کے فلسطینی مسلمان چند لاکھ اسرائیلیوں کے ہاتھوں مظالم برداشت کررہے ہیں! کیا یہ امت مسلمہ کی ذات پر سوالیہ نشان نہیں؟ کہاں سوئے ہیں یہ مسلم ممالک جو آواز تک بلند نہیں کرسکتے؟ کیا یہ بے ضمیر ہیں یا اپنے احساسات کہیں گروی رکھ چکےہیں؟      فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کی تاریخ ایک صدی پرانی ہے یہ برطانوی سامراج کا دنیا کو دیا گیا وہ کاری زخم ہے جو رس رس کر آج ناسور بن گیا ہے۔ پچھلے 76 سالوں سے ہم خاموش تماشائی بنے ہیں اور وقت کا انتظار کررہے ہیں, اور اگر آج پانی سر سے گزر گیا تو افسوس کے علاوہ ہمارے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہو گا۔          اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی گھن گرج, غزہ اور مغربی کنارے بسنے والوں پر بارود کی بارش ہو, گولیاں کے تڑتڑائٹ ہو, بمباری سے ملبے کا ڈھیر بنتی عمارتیں ہوں یا سسک سسک کر مرجانے والے مظلوم فلسطینی یہ سلسلہ 1948 میں ارضِ فلسطین پر صہیونی ریاست کے ناجائز قیام سے لے کر آج تک ج