کوئٹہ بلوچستان کی ایک چمکتی ستارہ، سعدیہ راٹھور نے گیلری 6 کے زیر اہتمام چھٹے ارجمند ایوارڈ کا حصہ بن کر اپنی فنکاری کا جوہر دکھایا ہے۔ انہیں اس ایوارڈ کا حامل مقرر کیا گیا ہے جو کہ پاکستان کے 90 فن پاروں میں سے ان کے فن پارے کو منتخب کرنے والے چھ ممتاز فنکاروں کی جماعت نے دیا ہے۔ ان چھ فنکاروں میں ارفان گل دہری، مہر افروز، پروفیسر ڈاکٹر راحت نوید مسعود، رشم حسین سید، آر ایم نعیم اور سنا ارجمند شامل ہیں۔ اس ایوارڈ کے بانی ڈاکٹر ارجمند فیصل ہیں جنہوں نے سال 2015 سے یہ ایوارڈ شروع کیا ہے۔
سعدیہ راٹھور کا تعلق بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے کولپور سے ہے جہاں انہوں نے اپنا بچپن گزارا۔ انہوں نے جامعہ بلوچستان سے فائن آرٹس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے اور تب سے انہوں نے اپنی فنکاری کو مزید نکھارا ہے۔ انہوں نے متعدد قومی ایوارڈز جیتے ہیں جن میں انا مولکا ایوارڈبھی شامل ہے جو کہ انہیں ستمبر 2023 میں دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے جون 2020 میں کوونٹ 19 انٹرنیشنل آرٹ ایگزیبیشن میں بھی شرکت کی ہے۔ اس ایگزیبیشن میں 16 ممالک کے 40 فنکاروں نے اپنے فن پارے دکھائے ہیں۔ ان تینوں اعزازات میں انہیں بلوچستان کی طرف سے واحد فنکار ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
سعدیہ راٹھور نے اپنی فنکاری کے ذریعے معاشرے کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آرٹ کی کوئی زبان نہیں ہوتی۔ وہ بے زبان ہوکر بھی معاشرے کے ناہمواریوں اور احساسات کو بیان کرتا ہے۔ انہیں بلوچستان میں مختلف آرٹ اینڈ کرافٹ ایگزیبیشنز کے جیوری ممبر ہونےکا اعزاز بھی حاصل ہیں اور اپنے معاشرے کے بچوں کے حقوق کے لئے بھی کام کیا ہے۔ انہوں نے بلوچستان بھر میں خصوصی بچوں، پناہ گزین بچوں، دہشت گردی اور سیلاب سے متاثرہ بچوں کے لئے آرٹ اینڈ کرافٹ ورکشاپس منعقد کئے ہیں۔
سعدیہ راٹھور کی فنکاری کا مقصد ہے کہ وہ رنگوں کے ذریعے لوگوں میں شعور بیدار کریں اور انہیں معاشرتی برائیوں اور مسائل سے متعلق آگاہ کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فنکاری کو ایک پیغام سمجھتی ہیں جو کہ ان کے اندر کے جذبات کا عکاس ہے۔
Comments
Post a Comment