Skip to main content

"ایشیا میں سلطنتوں کا ارتقاء: 5000 قبل مسیح سے 2025 عیسوی تک"

ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !

میڈیا پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح پر وضاحتی اعلامیہ جاری

 


میڈیا پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح پر عدالت عظمیٰ نے وضاحتی اعلامیہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک، پرنٹ، سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ایک فیصلےکی غلط رپورٹنگ ہورہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم (مسلمان کی تعریف) سے انحراف کیا، ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے سپریم کورٹ نے دوسری آئینی ترمیم (مسلمان کی تعریف) سے انحراف کیا۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ "مذہب کے خلاف جرائم" پر مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعات ختم کرنے کا کہا گیا۔

 فیصلے میں قرار دیا کہ ایف آئی آر کو جوں کا توں درست تسلیم کیا جائے تو دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا، مذہب کے خلاف جرائم سے متعلق مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعات ختم کرنے کا تاثر بالکل غلط ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر میں الزامات تسلیم بھی کر لیں تو کیس میں فوجداری ترمیمی ایکٹ 1932 کی دفعہ 5 لگتی ہے، فوجداری ترمیمی ایکٹ کے تحت ممنوعہ کتاب کی نشر و اشاعت پر 6 ماہ قید دی جا سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ کیس میں درخواست گزار / ملزم پہلے ہی ایک سال سے زائد قید کاٹ چکا، 1 سال سزا کے بعد اسلامی احکام، آئینی دفعات، قانون و انصاف کے تحت ضمانت پر رہائی کا حکم دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ افسوس ایسے مقدمات میں جذبات مشتعل ہوجاتے ہیں، اسلامی احکام بھلا دیے جاتے ہیں، فیصلے میں قرآن مجید کی آیات اسی سیاق و سباق میں دی گئی ہیں، فیصلے میں غیر مسلم کی مذہبی آزادی سے متعلق جو آئینی دفعات نقل کی گئیں ان میں یہ قید موجود ہے، آئین کے مطابق یہ حقوق "قانون، امن عامہ اور اخلاق کے تابع" ہی دستیاب ہوں گے۔

 سپریم کورٹ کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آرٹیکل 20 کے مطابق ہر شہری کو اپنے مذہب کی پیروی، اس پر عمل اور اسے بیان کرنے کا حق ہوگا، آرٹیکل 20 کے مطابق ہر مذہبی گروہ، فرقے کو اپنے مذہبی ادارے بنانے، دیکھ بھال، انتظام کا حق ہوگا۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس نوعیت کے مقدمے ظہیرالدین بنام ریاست میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ تفصیلی فیصلہ دے چکا، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے سے موجودہ فیصلے میں کوئی انحراف نہیں کیا گیا، چیف جسٹس اپنے فیصلوں میں قرآنی آیات، احادیث شامل کرتے ہیں، چیف جسٹس اپنے فیصلوں میں خلفاء راشدین کے فیصلوں، فقہاء کرام کی آراء شامل کرتے ہیں، چیف جسٹس کوشش کرتے ہیں قوانین کی ایسی تعبیر اختیار کی جائے جو احکام اسلام کے مطابق ہو، یہی پاکستان کے آئین کے آرٹیکل دو، 31، 227، قانون نفاذ شریعت1991 کی دفعہ 4 کا تقاضا ہے۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ کوئی سمجھتا ہے فیصلے میں کسی اسلامی اصول کی غلطی ہوئی تو اصلاح اہل علم کی ذمہ داری ہے، کوئی سمجھتا ہے آئینی و قانونی شق کی فیصلے میں غلطی ہوئی تو اصلاح اہل علم کی ذمہ داری ہے، تصحیح اور اصلاح کے لیے آئینی اور قانونی راستے موجود ہیں، چیف جسٹس اور سپریم کورٹ نے کسی کو نظر ثانی سے نہ پہلے روکا نہ اب روکیں گے، عدالتی فیصلوں پر مناسب اسلوب میں تنقید بھی کی جا سکتی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ نظرثانی کا آئینی راستہ اختیار کیے بغیر تنقید کے نام یا آڑ میں عدلیہ اور ججز کے خلاف منظم مہم افسوسناک ہے، منظم مہم آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق اظہار رائے کی آزادی کے حق کی حدود کی خلاف ورزی ہے، منظم مہم سے پاکستان کے اس ستون کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اس ستون پر آئین نے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری ڈالی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

History of Rajpoot/Rajput caste in Urdu/Hindi | راجپوت قوم کی تاریخ /राजपूत का इतिहास |

(Rajput Cast): A Rajput (from Sanskrit raja-putra, "son of a king") is a caste from the Indian subcontinent. The term Rajput covers various patrilineal clans historically associated with warriorhood: several clans claim Rajput status, although not all claims are universally accepted. The term "Rajput" acquired its present meaning only in the 16th century, although it is also anachronistically used to describe the earlier lineages that emerged in northern India from 6th century onwards. In the 11th century, the term "rajaputra" appeared as a non-hereditary designation for royal officials. Gradually, the Rajputs emerged as a social class comprising people from a variety of ethnic and geographical backgrounds. During the 16th and 17th centuries, the membership of this class became largely hereditary, although new claims to Rajput status continued to be made in the later centuries. Several Rajput-ruled kingdoms played a significant role in many regions of...

History of Awan Cast (اعوان قوم کی تاریخ ) In Urdu/Hindi

(Awan Cast): Awan (Urdu: اعوان‎) is a tribe living predominantly in northern, central, and western parts of Pakistani Punjab, with significant numbers also residing in Khyber Pakhtunkhwa, Azad Kashmir and to a lesser extent in Sindh and Balochistan. A People of the Awan community have a strong presence in the Pakistani Armyneed quotation to verify] and have a strong martial tradition.Christophe Jaffrelot says: The Awan deserve close attention, because of their historical importance and, above all, because they settled in the west, right up to the edge of Baluchi and Pashtun territory. [Tribal] Legend has it that their origins go back to Imam Ali and his second wife, Hanafiya. Historians describe them as valiant warriors and farmers who imposed their supremacy on their close kin the Janjuas in part of the Salt Range, and established large colonies all along the Indus to Sind, and a densely populated centre not far from Lahore . For More Details click the link & Watch the vide...

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ

چوتھے خلیفہ، جو اپنی حکمت، بہادری، اور انصاف کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا دور خلافت  (656–661) حضرت علی  ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی  (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء)     پیغمبر اسلام   محمد  کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین  خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا  کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین  اسلام  میں شامل اور  عشرہ مبشرہ ،  بیعت رضوان ،  اصحاب   بدر  و  احد ، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح  خیبر  تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی  محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا  صحابی  ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت ...