ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ریکارڈ پانچویں بار صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے اقتدار پر اپنی گرفت مزید مضبوط کرلی ہے۔
پیوٹن روس کی 200 سالہ تاریخ میں جوزف اسٹالن کے بعد طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے رہنما بن گئے ہیں۔
71 سالہ پیوٹن کے جی بی سابق لیفٹیننٹ کرنل تھے، پیوٹن 1999میں اقتدار میں آئے، وہ مزید 6 برس تک اقتدار میں رہیں گے۔
دوسری جانب امریکا نے روس کے صدارتی انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن آزادانہ نہیں تھے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس میں ہونے والے حالیہ صدارتی انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 67 فیصد رہا۔
ولادیمیر پیوٹن 88 فیصد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے اور وہ سب سے زیادہ ووٹ لینے والے روسی رہنما بن گئے ہیں۔
صدارتی انتخاب میں سب سے زیادہ چیچنیا میں 96 فیصد ووٹنگ ہوئی جبکہ روس سے باہر دنیا بھر میں 230 پولنگ اسٹیشنوں پر سوا لاکھ ووٹرز نے اپنا حق رائے استعمال کیا۔
تین روزہ پولنگ میں صدر پیوٹن کے مدمقابل چار امیدوار تھے جن میں سے ایک اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی پرسرار طور پر جیل میں مارے گئے تھے۔
گزشتہ روز روس میں آٹھویں صدر کیلئے تین روزہ انتخابات کا تیسرا اور آخری روز تھا، پیوٹن نے ماسکو سے آن لائن ووٹ کاسٹ کیا، جیت کیلئے امیدوار کو مجموعی ووٹوں کے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ انتخاب میں پیوٹن نے 76 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔ وہ روس کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے روسی رہنما بن گئے ہیں۔
71 سالہ پیوٹن کے جی بی سابق لیفٹیننٹ کرنل تھے، پیوٹن 1999میں اقتدار میں آئے، وہ مزید 6 برس تک اقتدار میں رہیں گے۔
دوسری جانب امریکا نے روس کے صدارتی انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن آزادانہ نہیں تھے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس میں ہونے والے حالیہ صدارتی انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 67 فیصد رہا۔
ولادیمیر پیوٹن 88 فیصد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے اور وہ سب سے زیادہ ووٹ لینے والے روسی رہنما بن گئے ہیں۔
صدارتی انتخاب میں سب سے زیادہ چیچنیا میں 96 فیصد ووٹنگ ہوئی جبکہ روس سے باہر دنیا بھر میں 230 پولنگ اسٹیشنوں پر سوا لاکھ ووٹرز نے اپنا حق رائے استعمال کیا۔
تین روزہ پولنگ میں صدر پیوٹن کے مدمقابل چار امیدوار تھے جن میں سے ایک اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی پرسرار طور پر جیل میں مارے گئے تھے۔
گزشتہ روز روس میں آٹھویں صدر کیلئے تین روزہ انتخابات کا تیسرا اور آخری روز تھا، پیوٹن نے ماسکو سے آن لائن ووٹ کاسٹ کیا، جیت کیلئے امیدوار کو مجموعی ووٹوں کے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ انتخاب میں پیوٹن نے 76 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔ وہ روس کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے روسی رہنما بن گئے ہیں۔
Comments
Post a Comment