Skip to main content

فاتح اندلس و مراکش جنرل یوسف بن تاشفین

فاتح اندلس و مراکش جنرل یوسف بن تاشفین ! مرابطین صحراۓ اعظم دا اک بربر قبیلہ سی جس نے ۱۰۶۱ء توں ۱۱۴۷ء تک شمالی افریقہ تے مسلم اندلس تے عظیم الشان حکومت قائم کیتی ۔ مزید معلومعات جانے کے لیے ویڈیو دیکھے۔۔

ارضِ فلسطین لہو لہو


 تحریر: عمارہ کنول 

دنیا کی مجموعی آبادی 9 ارب کے قریب ہے۔ جن میں مسلم امہ کی تعداد دنیا بھر میں 3 ارب سے تجاوز کرچکی ہے۔ دنیا بھر میں 57 اسلامی ممالک ہیں اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود غزہ کے فلسطینی مسلمان چند لاکھ اسرائیلیوں کے ہاتھوں مظالم برداشت کررہے ہیں! کیا یہ امت مسلمہ کی ذات پر سوالیہ نشان نہیں؟ کہاں سوئے ہیں یہ مسلم ممالک جو آواز تک بلند نہیں کرسکتے؟ کیا یہ بے ضمیر ہیں یا اپنے احساسات کہیں گروی رکھ چکےہیں؟
     فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کی تاریخ ایک صدی پرانی ہے یہ برطانوی سامراج کا دنیا کو دیا گیا وہ کاری زخم ہے جو رس رس کر آج ناسور بن گیا ہے۔ پچھلے 76 سالوں سے ہم خاموش تماشائی بنے ہیں اور وقت کا انتظار کررہے ہیں, اور اگر آج پانی سر سے گزر گیا تو افسوس کے علاوہ ہمارے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہو گا۔
         اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی گھن گرج, غزہ اور مغربی کنارے بسنے والوں پر بارود کی بارش ہو, گولیاں کے تڑتڑائٹ ہو, بمباری سے ملبے کا ڈھیر بنتی عمارتیں ہوں یا سسک سسک کر مرجانے والے مظلوم فلسطینی یہ سلسلہ 1948 میں ارضِ فلسطین پر صہیونی ریاست کے ناجائز قیام سے لے کر آج تک جاری ہے۔
         اسرائیلی فوج نے معصوم فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی اور 9 اکتوبر سے شروع ہونے والے بمبار حملوں میں ہزاروں فلسطینی اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ہر طرف رکاوٹیں ہیں۔ فلسطین جہنّم کی صورتحال سے دوچار ہے! ہر فرد کرب کی انتہا سے گزر رہا ہے۔ پناہ لیں تو کہاں لیں؟ کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف ارضِ فلسطین خون اگل رہی ہے! ہسپتال تہس نہس ہیں محکمہ تعلیم نے اس تعلیمی سال کے اختتام کا اعلان کردیا ہےکہ کوئی بچہ زندہ نہیں بچا!!!! ہائے اناللہ واناالیہ راجعون
           پاکستان اور مسلم ممالک کے سیاستدان اپنی سیاست چمکانے میں لگے ہوئے ہیں سیاستدان تو دور کی بات عوام گونگے اور بہرے ہوچکےہیں۔ یہ مفادپرست لوگ قبلہ اول کو ایسے ہی فراموش کر دیں گے۔ جن کو ظلم کی کہانی کے خلاف آواز اٹھانے کا وقت نہیں!! جو اپنے لیے آواز بلند نہیں کرسکتے! وہ ان نہتے فلسطینیوں کے لیے کیا آواز بلند کریں گے؟ ایسی ہی قوموں پر زوال آتے ہیں اور ایسی ہی قومیں تباہ کر دی جاتی ہیں۔ اور کانوں کان خبر تک نہیں ہوتی۔
            دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر ہٹلر نے کہا تھا کہ "میں نے کچھ یہودیوں کو زندہ چھوڑا تاکہ دنیا دیکھ سکے کہ میں نے انہیں کیوں ختم کیا؟"
            فلسطینی تو جنگ لڑرہے ہیں مسئلہ ہمارے ایمان کا ہے۔ امریکہ کے غلام حکمرانوں کو اپنے مسلمان فلسطینی بہن بھائیوں اور بچوں کی چیخوں کی کوئی پروا نہیں یہ ناجانے خدا کو حساب کتاب کے دن کیا جواب دیں گے! جب سب دھر لیے جائیں گے اور سب دھرا رہ جائے گا۔ اپنی غیرت کو جگاؤ اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے۔

Comments

Popular posts from this blog

ملک میں پائیدار استحکام، معاشی خوشحالی کیلئے ”عزمِ استحکام“ بہت ضروری ہے، کور کمانڈر کانفرنس

  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 265 ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں فورم نے امن و استحکام کیلئے شہداء، افواجِ پاکستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فورم نے  پاکستانی شہریوں کی لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ''عزمِ استحکام'' کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، فورم نے انسدادِ دہشتگردی کیلئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے ضمن میں”عزمِ استحکام“ کو اہم قدم قرار دیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ  ملک میں پائیدار استحکام اور معاشی خوشحالی کے لیے”عزمِ استحکام“ بہت ضروری ہے، دہشتگردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کیلئے عزم استحکام وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چند حلقوں کی جانب سے”عزمِ استحکام“ کے حوالے سے بلاجواز تنقید کی جا رہی ہے، مخصوص مفادات کے حصول کیلئے قیاس آرائیوں پر فورم نے اظہارِ تشویش کیا۔ فورم نے علاقائی سلامتی بالخصوص افغانستان کی...

حافظ حمداللّٰہ کا خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل

  جے یوآئی کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللّٰہ نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کا قد کاٹھ اتنا نہیں کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے بیان کو سیاسی قرار دیں۔ حافظ حمداللّٰہ نے خواجہ آصف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف بتائیں ماضی میں مختلف ناموں سے قبائل میں آپریشن ہوئے تو دہشت گردی ختم ہوئی؟ انھوں استفسار کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کےلیے افغانستان سے بات چیت کے بجائے طاقت کے استعمال کو کیوں ترجیح دی جاتی ہے؟ حافظ حمداللّٰہ نے کہا کہ جے یو آئی خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ووٹ بینک رکھنے والی جماعت ہے۔ دو صوبوں میں آپریشن کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ یہ آپریشن سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں اور پنجابی طالبان کے خلاف کیوں نہیں ہوتے؟ حافظ حمداللّٰہ نے کہا کہ ہمیں یاد ہے شہباز شریف جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو انہوں نے پنجابی طالبان کو اپنا بھائی قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کو اتنے بڑے فیصلے کا اختیار نہیں ہے کہ دہشت گردی کے نام پر قبائل کو بے گھر کیا جائے۔