ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !
قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے وائس کپتان سعود شکیل کا کہنا ہے کہ ہم نے اسپن وکٹ کا فائدہ اٹھایا اور انگلینڈ کو دونوں میچز میں شکست دی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعود شکیل نے کہا کہ ہم نے تیاری پوری کی تھی، بطور کرکٹر ہم لوگوں کے لیے بہت اچھا ہوا اور پاکستان جیتا۔
سعود شکیل کا کہنا تھا کہ ایک نئی اسپرٹ تھی کچھ لڑکوں کا کم بیک تھا، کچھ لڑکے نئے کھیل رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نعمان علی، ساجد خان اور کامران غلام نے اچھا پرفارم کیا، کامران غلام نے مشکل وکٹ پر اسکور کیا۔
ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان نے کہا کہ بیٹنگ کے آخری لمحات میں سیٹ ہوگیا تھا، آخری لمحات ٹیم کے لیے اہم تھے، اسٹرائیک تبدیل کرنا میری اسٹرینتھ ہے۔
سعود شکیل نے بتایا کہ نعمان اور میں نے طے کیا دس دس رنز کی پارٹنرشپ لے کر چلیں گے، میری اننگز میں ساجد خان اور نعمان علی کی بیٹنگ بہت اہم رہی، پاکستان ٹیم میچ جیت جائے میرے لیے یہ بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے ہر اننگ وہ اہم ہوتی ہے جس میں پاکستان میچ جیت جائے، میں بیس سے تیس رنز بناؤں اور پاکستان میچ جیت جائے تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔
سعود شکیل کا کہنا تھا کہ گال ٹیسٹ میں دوسو رنز کیے تھے وہاں کی پچ کی کنڈیشن پنڈی جیسے تھی، اصل کامیابی ہوتی ہے پاکستان میچ جیتے نہ کہ ذاتی پرفارمنس۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی بڑا کھلاڑی تعریف کرتا ہے تو خوشی ہوتی ہے، جنوبی افریقہ کی سیریز بہت دور ہے، وہاں کی کنڈیشنز کے مطابق دیکھیں گے۔
Comments
Post a Comment