ایشیا کی تاریخ: مختلف خطوں کا مجموعی احوال کوئٹہ: ایشیا کی تاریخ کو کئی مخصوص ساحلی خطوں کی مشترکہ تاریخ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جن میں مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ یہ تمام خطے یوریشین سٹیپ کے اندرونی وسیع و عریض حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ تاریخی ماہرین کے مطابق، ان خطوں کی تاریخ کو الگ الگ مگر باہم منسلک انداز میں سمجھنا ضروری ہے۔ ہر خطے نے اپنے منفرد ثقافتی، سیاسی اور سماجی ارتقاء سے ایشیا کی مجموعی تاریخ کو تشکیل دیا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے، مشرق وسطیٰ کی تاریخ اور برصغیر کی تاریخ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطے اپنے اندر تہذیبوں، سلطنتوں اور مذاہب کے عروج و زوال کی کہانیاں سمیٹے ہوئے ہیں، جو ایشیا کے وسیع تاریخی پس منظر کو مزید گہرا کرتی ہیں۔ مزید معلومعات جانیے کے لیے ویڈیو دیکھے !
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ فوج اور حکومت کو ماننا ہوگا الیکشن میں جیتا تھا، اس سے قبل ان سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
بانی تحریک انصاف نے غیرملکی خبر ایجنسی کے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ "فوج اور حکومت جب تک تسلیم نہیں کر لیتے کہ الیکشن ان کی جماعت جیتی ہے، تب تک ان سے کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
فوج سے اچھے تعلقات نہ رکھنے کو اپنی حماقت قرار دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اور نجی شعبے میں فوج کے اہم کردار کے باعث اگر فوج کے ساتھ بہترین تعلقات نہ رکھے جائیں تو یہ حماقت ہوگی۔
سپاہیوں اور مسلح افواج پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوج کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ اقتدار سے ہٹنے کے بعد جو بھی تنقید کی وہ شخصیات پر تھی، فوج پر بطور ادارہ نہیں تھی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوجی قیادت نے اگر کوئی غلط اندازے لگائے تو اس کا الزام فوج پر بطور ادارہ نہیں لگانا چاہیے۔
ماضی میں امریکا پر اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام لگانے والے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کے دل میں امریکا کے خلاف کوئی بغض نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اگر آزادانہ اور شفاف الیکشن کروائے جائیں اور ان کے خلاف بوگس کیس ختم کیے جائیں تو وہ فوج کے ساتھ مذاکرات کےلیے تیار ہیں۔
بانی تحریک انصاف نے غیرملکی خبر ایجنسی کے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ "فوج اور حکومت جب تک تسلیم نہیں کر لیتے کہ الیکشن ان کی جماعت جیتی ہے، تب تک ان سے کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
فوج سے اچھے تعلقات نہ رکھنے کو اپنی حماقت قرار دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اور نجی شعبے میں فوج کے اہم کردار کے باعث اگر فوج کے ساتھ بہترین تعلقات نہ رکھے جائیں تو یہ حماقت ہوگی۔
سپاہیوں اور مسلح افواج پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوج کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ اقتدار سے ہٹنے کے بعد جو بھی تنقید کی وہ شخصیات پر تھی، فوج پر بطور ادارہ نہیں تھی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوجی قیادت نے اگر کوئی غلط اندازے لگائے تو اس کا الزام فوج پر بطور ادارہ نہیں لگانا چاہیے۔
ماضی میں امریکا پر اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام لگانے والے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کے دل میں امریکا کے خلاف کوئی بغض نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اگر آزادانہ اور شفاف الیکشن کروائے جائیں اور ان کے خلاف بوگس کیس ختم کیے جائیں تو وہ فوج کے ساتھ مذاکرات کےلیے تیار ہیں۔
Comments
Post a Comment